• news

عدالتی اصلاحات پر اتفاق ہو گیا: فضل الرحمن

لاہور‘ سندر‘ اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی) وفاقی آئینی عدالت کے قیام سمیت اہم ترین آئینی ترامیم کے پیکج کو متفقہ بنانے کیلئے مسلم لیگ (ن)‘ پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے درمیان طویل مذاکرات ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے عشائیہ میں وزیراعظم شہباز شریف‘ صدر زرداری‘ بلاول بھٹو‘ مولانا فضل الرحمان‘ محسن نقوی‘ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر‘ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار‘ کامران مرتضیٰ سمیت اہم رہنما شریک ہوئے۔ طویل مذاکرات کے بعد سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ جے یو آئی نے حکومتی پارٹیوں سے مذاکرات کئے۔ ابتدائی ترمیم کو مسترد کیا تھا، اسے آج بھی مسترد کرتے ہیں۔ کہا تھا کہ جے یو آئی آئینی ترمیم پر مشاورت کیلئے پیپلز پارٹی سے ملے گی۔ آج عدالتی اصلاحات پر مسلم لیگ (ن)‘ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا اتفاق رائے حاصل کر لیا ہے۔ دیگر نکات پر اتفاق رائے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت نے ہمارے مسودے پر اتفاق کر لیا تو بسم اﷲ۔ اہم مسائل پر تفصیل سے بات کی تو ملک اور آئین بھی بچے گا۔ فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی سے بھی آج مذاکرات کروں گا۔ ماضی میں اداروں میں مداخلت کرنے والوں کو محدود رکھا جائے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عدالتی اصلاحات پر پیپلز پارٹی ‘ جے یو آئی اور مسلم لیگ (ن) نے اتفاق کر لیا ہے۔ آئینی عدالتوں کے ذریعے آئین کی بالادستی‘ فوری انصاف چاہتے ہیں۔ اصلاحات کے بعد عوام کو نظر آئے گا کہ آئین کے دفاع کیلئے کیا کرتے ہیں۔ مناسب وقت پر مجوزہ ترامیم کو دونوں ایوانوں سے پاس کرائیں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ عدلیہ سے آئینی ترمیم پر 3 پارٹیوں کا اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ دیگر مجوزہ ترامیم سے متعلق جلد اتفاق ہو جائے گا۔ متحدہ کے ارکان کا بھی آئینی ترامیم کے حوالے سے اسلام آباد میں اجلاس ہوا لیکن ترامیم کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہ ہو سکا۔ دریں اثناء عشائیے میں صدر آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمن، وزیراعظم شہباز شریف نے شرکت کی۔ مریم اورنگزیب نے میڈیا کو بتایا کہ نواز شریف نے  خود صدر آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن کا استقبال کیا۔ نائب وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی استقبال کرنے والوں میں شامل تھے۔ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ سینیٹر  کامران مرتضیٰ بھی تھے۔ عشائیہ میں بلاول بھٹو زرداری ، اسحاق ڈار، محسن نقوی، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز گورنر پنجاب سلیم حیدر، اعظم نذیر تارڑ، مریم اورنگزیب، نوید قمر بھی موجود تھے قبل ازیں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے  چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا لاہورایئرپورٹ آمدپر ان کا استقبال کیا۔دریں اثناء مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی او رجے یو آئی ف کے سربراہان نے گزشتہ روز نواز شریف کے دیئے گئے عشائیہ پر جاتی امرا میں ملاقات کی تینوں جماعتوں نے آئینی ترامیم کے مختلف شعبوں پر غور کیا۔ پہلے دور میں مسودے پر اتفاق نہ ہو سکا۔ جے یو آئی نے آئینی بنچ بنانے کے ساتھ پہلے پانچ ججز کو آئینی بنچ میں شامل کرنے کی تجویز دی۔ مولانا فضل الرحمن اور پیپلز پارٹی آئینی بنچ بنانے پر متفق ہو گئے۔ نواز شریف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں میثاق جمہوریت کی شقوں  پر عملدرآمد ہو۔ ملک کو سب نے ملکر آگے لے کر چلنا ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ میاں صاحب میثاق جمہوریت کی تمام شقوں پر عملدرآمد کرنے کا وقت ہے۔ علاوہ ازیں پیکج کو متفقہ بنانے کے لیے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنوینر سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا جس میں اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی نے آئینی ترامیم کے حوالے سے اپنا مسودہ پیش کیا۔ کمیٹی کے سربراہ خورشید شاہ نے اجلاس کے بعد گفتگو میں کہا کہ خصوصی کمیٹی نے چار جماعتوں کے ڈرافٹ کو یکجا کیا ہے، اے این پی اور بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی اپنے ڈرافٹ دیے ہیں ، پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر نے ان سے رابطہ کیا تھا اور اجلاس ملتوی کرنے کا کہا  تھا، عامر ڈوگر نے انہیں بتایا کہ پی ٹی آئی آئینی ترامیم پر  اپنا اجلاس منعقد کر رہی ہے ، ایک دن کا وقت دیا جائے، اس لیے خصوصی کمیٹی کا اجلاس آج جمعرات تک کے لیے ملتوی کیا گیا ہے۔ یہ اجلاس جمعرات کی صبح کو 11 بجے متوقع ہے۔ پارلیمانی ذرائع نے بتایا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے تجویز دی ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں نشستوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے، قومی اسمبلی میں بھی بلوچستان کی نشستیں بڑھائی جائیں، ججز کی تعیناتی کے لیے تین کی بجائے پانچ ججز کا پینل دیا جائے۔ خصوصی کمیٹی کے بدھ کے اجلاس میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے ارکان نے شرکت نہیں کی۔ چیئرمین خصوصی کمیٹی خورشید شاہ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں شیری رحمٰن، اعجاز الحق، فاروق ستار، خالد مگسی شرکت کے لیے پہنچے جبکہ جمعیت علمائے اسلام اور تحریک انصاف کے ارکان اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ سینیٹر انوشہ رحمان نے آن لائن شرکت کی۔ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں 39میں سے 12اراکین شریک ہوئے، قومی اسمبلی کے 22میں سے 8، سینٹ کے 4اراکین  نے شرکت کی، راستوں کی بندش کے سبب اراکین کی اکثریت کمیٹی اجلاس نہ پہنچ سکی۔ وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ ان شاء اللہ ترامیم ہو جائیں گی۔ اراکین نے چیئرمین کمیٹی سے استفسار کیا کہ اسمبلی اجلاس بلا لیا ہے، کیا آئینی ترامیم پر مشاورت مکمل ہوگئی ہے؟ آئینی ترامیم پر مشاورت پہلے مکمل ہونی چاہیے۔ اجلاس میں ارکان کے درمیان ترامیم کے معاملات پر بات کی گئی۔ بعدازاں اجلاس ختم ہوگیا تاہم اس میں کوئی خاص پیش رفت سامنے نہیں آسکی۔ آئینی ترامیم کے معاملہ پر نیشنل پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی رہنماؤں کے درمیان مشترکہ لائحہ عمل طے پا گیا۔ علاوہ ازیں صدر مملکت آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی اور سینٹ کے علیحدہ علیحدہ اجلاس طلب کر لئے۔ دریں اثناء وفاقی کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس آج ملتوی کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے ڈیڑھ بجے  دن کابینہ  اجلاس طلب کیا  تھا۔

ای پیپر-دی نیشن