بھارت میں اقلیتوں کی زندگیاں اجیرن، پاکستان میں مذہبی آزادی قابل تعریف: امریکی کمشن
واشنگٹن (این این آئی)امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت کو تشویشناک ملک قرار دیتے ہوئے مذہبی عدم برداشت کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ بی جے پی کے دوراقتدار میں بھارت میں مذہبی امتیاز کی پالیسیوں کوفروغ ملا ۔مذہبی اقلیتوں اور انکے حامیوں کی آوازیں دبائی جارہی ہیںاوران کی زندگیاں اجیرن کر دی گئی ہیں۔مودی سرکار کی اقلیتوں کے خلاف پرتشدد اقدامات سے مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں اورقبائلیوں پر منفی اثرات پڑے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے دودر حکومت میں مذہبی اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور مساجدسمیت اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو مسمارکیا گیا۔مودی سرکار کی جابرانہ پالیسیوں کے باعث اقلیتوں کوجائیداد وں سے محروم کیا جارہا ہے۔ جس سے بہار، اتر پردیش ، دہلی اوردوسرے شہروں میں تشویشناک حد تک مذہبی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ 2002 ء کے گجرات فسادات میں بلقیس بانو کیس نے بھارت مین اقلیتوں کو انصاف نہ ملنے پر سوال اٹھا دیئے ہیں۔ دیگر اقلیتوں کی طرح مسلمانوں کوشہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی جیسے اقدامات پسماندہ کرنے کی گھنائونی کوششں ہیں،جس کے باعث آسام میں7لاکھ مسلمانوں کی شہریت کا خطرہ لاحق ہے۔امریکی کمیشن کی رپورٹ میں پاکستان میں اقلیتوں کے حوالے سے مذہبی آزادی کے حوالے سے اقدامات کو سراہا گیا ہے۔مزیدکہاگیا کہ پاکستان میں بروقت اورموثراقدامات کی بدولت مذہبی اقلیتوں کی آزادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مذہبی آزادی کیلئے کرتار پور راہداری ،سیاسی میدان میں زیادہ نمائندگی اورقانونی تحفظ جیسی اہم کوششیں قابل تحسین ہیں۔