آئینی ترامیم: زبردست جوڑ توڑ، بڑا اختلاف نہیں رہا: فضل الرحمن
اسلام آباد (نما ئندہ خصوصی + اپنے سٹاف رپورٹر سے + نوائے وقت رپورٹ) جے یو آئی کے قائد مولانا فضل الرحمن نے رات گئے بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ان کی ملاقاتیں ہوئیں ہیں۔ پی ٹی آئی کے وفد سے بھی ملاقات ہوئی اگرچہ ان کو حکومتی روئیوں سے شکایت رہی ہے تاہم میرے پاس جو پی ٹی آئی کا پیغام آیا وہ بہت مثبت تھا، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وفد نے ان سے کہا کہ انہیں سینیئر پارلیمنٹیرینز کے ساتھ اور پارٹی کی ذمہ داروں کے ساتھ مشاورت کی ضرورت ہے، انہوں نے آج اتوار تک کا دن مانگا تھا میں نے ان سے اتفاق کیا ہے اور آج اتوار کو وہ جواب دیں گے اور ان کا جواب آئے گا اور پھر ہم پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں ووٹ کر سکیں گے، مجھے اتوار تک کا انتظار ہے، مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ طویل مشاورت کے بعد بلاول بھٹو زرداری اور جے یو آئی نے آئینی ترمیم بل پر اتفاق حاصل کیا تھا، کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس میں اس کا اظہار بھی کر دیا تھا اور بعد میں پاکستان مسلم لیگ نون کے قیادت کے ساتھ بھی مشاورت ہوئی بات چیت ہوئی ہم نے ابتدائی مسودہ کو مسترد کر دیا تھا تاہم ہماری جو بھی اعتراضات تھے حکومت ان سے دستبردار ہو گئی۔ اس وقت جو بل موجود ہے اس حوالے سے کوئی بڑا متنازع نقطہ نہیں ہے، اکثر اختلافی اجزا تحلیل ہو گئے ہیں۔ مشاورت کر رہے ہیں حکومت کے ساتھ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ جتنی بھی مشاورت ہوئی وہ تحریک انصاف کو اعتماد میں لیتے رہے ہیں اور ان سے بھی مسلسل مشاورت جاری رہی ہے۔ حکومت کے ساتھ ہونے والی پیشرفت سے بھی ان کو مسلسل آگاہ کیا جاتا رہا ہے، اب آئینی ترمیمی بل ہماری طرف سے مکمل ہوا ہے۔ اس کا آخری ڈرافٹ تیار کر لیا گیا۔ پی ٹی آئی کی قیادت بھی آج موجود تھی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ مولانا فضل الرحمن کے شکر گزار ہیں، انتھک کوشش ہوتی رہی ہے، آئین میں اصلاحات ہونے جا رہی ہیں اس کے لیے جو مسودہ بنایا گیا ہم سب کا اس پر اتفاق ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کل اتوار تک کا وقت مانگا ہے اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ مثبت انداز میں جواب دیں گے انہوں نے کہا کہ مسودے پر جو اعتراضات تھے وہ تمام دور کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس ہونے جا رہا ہے ان کی درخواست ہوگی کہ متفقہ مسودے کو جے یو آئی کے امیر اسے خود اجلاس میں پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کیوں چاہیں گے کہ کس کو اٹھایا جائے۔ اس سے قبل وزیراعظم میاں شہباز شریف ایوان صدر گئے اور صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی اس ملاقات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔ ذرائع نے بتایا ہے اس موقع پر اپوزیشن جماعتوں اور مولانا فضل الرحمن کے ساتھ دو روز سے جاری بات چیت کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر مملکت سے ملاقات کے بعد آئینی ترامیم پر حتمی کوشش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن کا گھر گزشتہ روز حکومت اور اپوزیشن کی شخصیات کے آمد ورفت کا مرکز بنا رہا اور پوار ملک ہیجان کی کیفیت میں رہا، بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمن کے ساتھ یکے بعد دیگرے 4 ملاقاتیں کیں۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین کی پہلی ملاقات کے فورا بعد پاکستان تحریک انصاف کا وفد مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر پہنچا، اس سے قبل پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اڈیالہ جیل میں پانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اور ائینی ترامیم کے حوالے سے ان سے رہنمائی لی بعد ازاں انہوں نے پی ٹی آئی کے بانی کے موقف سے مولانا فضل الرحمن کو آگاہ کیا۔ بعدازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نوید قمر کے ہمراہ دوبارہ مولانا فضل الرحمن کے گھر آئے، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر قانون نذیر احمد تارڑ اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار بھی اس موقع پر موجود تھے۔ بعدازاں جبکہ حکومتی ٹیم کی طرف سے آئینی ترامیم کا حتمی مسودہ جے یو آئی کے امیر کے حوالے کر دیا گیا، سردار اختر مینگل کی مولانا فضل الرحمن کے گھر آمد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو بھی وہاں آئے جس کے بعد تمام دن رہنماؤں کی آمدورفت کا یہ سلسلہ جاری رہا۔ وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور مشاورت کی۔ ملاقات میں نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، شیری رحمن، سید نوید قمر اور مرتضی وہاب موجود تھے۔ اس سے قبل بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بہت طویل مشاورتی عمل کے بعد آئین سازی کا عمل آگے بڑھتا جارہا ہے اور پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کا آئین سازی پر 100 فیصد اتفاق ہوچکا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ عدالتی اصلاحات پر مولانا فضل الرحمٰن سے بات چیت ہوئی، آئینی بینچز پر اتفاق ہوگیا ہے، انہوں نے کہا کہ سیاسی اتفاق رائے کے لیے ہم نے دن رات کام کیا، خواہش ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن خود طے شدہ مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کریں، جس طریقے سے مولانا فضل الرحمٰن چاہتے تھے اس طرح مسودہ بنایا ہے، جو ڈرافٹ ہمارا ہے وہ مولانا فضل الرحمٰن نے خود لکھا ہے اس لیے چاہتا ہوں وہ خود پارلیمنٹ میں اسے پیش کریں۔ پی ٹی آئی ثابت کرے کہ وہ سوشل میڈیا کا لشکر نہیں ایک سیاسی جماعت ہے، پی ٹی آئی کم از کم مولانا فضل الرحمٰن کے مسودے پر تو ووٹ دے، امید ہے مولانا فضل الرحمٰن پی ٹی آئی کو قائل کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل سے متعلق بھی بل میں تبدیلیاں ہیں۔ مولانا فضل الرحمان جو مجلس شوریٰ میں چیزیں شامل کریں گے اس پر اتفاق کریں گے۔ سیاست نام ہے اتفاق رائے ڈھونڈنے کا، سمجھوتے کا۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں، تحریک انصاف کو جوڈیشل ریفارمز لانا چاہیے تھیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے صبر کی انتہا کردی ہے۔ پی ٹی آئی کے دوستوں کا انتظار کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمنٰ کی رہائش گاہ پر موجود حکومتی قانونی ٹیم سے رابطہ کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے حکومتی ٹیم کے ساتھ اہم سیاسی امور پر مشاروت کی۔ حکومتی قانونی ٹیم نے مولانا فضل الرحمنٰ سے بات چیت سے متعلق وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثناء اﷲ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کا مسئلہ نمبر گیم کا نہیں۔ مولانا فضل الرحمنٰ کو ہمارا احساس ہے پی ٹی آئی کبھی اس ترمیم پر متفق نہیں ہو گی۔ مولانا فضل الرحمنٰ ہمارے ساتھ ہیں اور ووٹ بھی دیں گے۔ ہمارے نمبرز پورے ہیں۔ 26 ویں آئینی ترمیم منظور کرانے کیلئے حکومت اور اتحادیوں کی سارا دن سرتوڑ کوششیں جاری رہیں۔ مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ سیاسی جوڑ توڑ کی سرگرمیوں کا مرکز بنی رہی۔ حکومت نے پھر نمبر پورے ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ بلاول بھٹو پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی والوں نے بھی بانی پی ٹی آئی سے دوبارہ مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا۔ جلدی میں منظور کرانے کیلئے ترمیم کی مخالفت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق 26 ویں آئینی ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے مشاورت کا عمل تیز ہو گیا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچے جب کہ اس سے پہلے پی ٹی آئی کا وفد بھی مولانا سے ملاقات کرنے پہنچا تھا۔ بلاول بھٹو کی مولانا کی رہائش گاہ پر بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل سے بھی ملاقات ہوئی۔ ادھر ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی مولانا فضل الرحمان بھی گھر پہنچ گئے ۔ دوسری جانب عثمان بادینی کے ہمراہ بلاول بھٹو کی مولانا فضل الرحمان کے لان میں چہل قدمی اورگفتگو ہوئی۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار‘ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ‘ شیری رحمنٰ‘ نوید قمر اور مرتضیٰ وہاب بھی شامل تھے۔ بلاول بھٹو زرداری سے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ کی رہائش پہنچے جہاں بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے ان کا استقبال کیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ 25 اکتوبر کے بعد خود بھی ملازمت میں توسیع نہیں چاہتے۔ گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں پی ٹی آئی بھی آئینی ترمیم کو سپورٹ کریں۔ آئینی ترمیم کا مقصد یہ ہے کہ عدلیہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے اور پارلیمنٹ کے معاملات میں کوئی مداخلت نہ کی جا سکے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہم لوگ جو منتخب ہوکر آتے ہیں، جن کی تعداد سیکڑوں میں ہے، اس کے اوپر اگر 16، 17 یا 20 لوگ حاوی ہو جائیں تو میں سمجھتا ہوں کہ آئین ایک طرح سے معطل ہو جاتا ہے۔ اس چیز کو ٹھیک کرنے کے لیے یہ ترمیم کی جا رہی ہے۔ تاہم اگر اتفاق رائے پیدا نہ ہو سکا تو ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں، پھر اسے آگے بڑھایا جائے گا۔ لوگ اپنے گھروں میں موجودہیں۔صحافی کے سوال پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے چیف جسٹس 25 کے بعد بذات خود جاری نہیں رکھنا چاہتے۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا آئینی ترامیم پر نمبرز پورے ہیں اس کے باوجود ہماری کوشش ہے کہ آئینی ترامیم پر مکمل اتفاق رائے سے آگے بڑھا جائے، ہمارا فرض ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو آن بورڈ لیا جائے۔کوشش ہے اسے آج ہر حال میں مکمل کر لیا جائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا اتنی مشاورت کسی بھی قانون سازی یا آئینی ترامیم پر نہیں ہوئی جو اب ہو رہی ہے۔ ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار )قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر غلام مصطفیٰ شاہ کی زیرصدارت ہوا۔ تلاوت قرآن مجید کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ آئینی ترمیم پیش ہونے کا امکان ہے۔ دوسری طرف سینٹ نے بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل 2024 ء منظور کر لیا ہے۔ اس حوالے سے ڈپٹی چیئرمین سینٹ سیدال خان کی زیرصدارت سینٹ کا اجلاس تین گھنٹے کی تاخیر کے بعد شروع ہوا۔ حکومتی سینیٹر عرفان صدیقی نے وقفہ سوالات مؤخر کرنے کی تحریک پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سینٹ میں بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل 2024 ء پیش کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ بل کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کیا ہے۔ بل بینکنگ کی صنعت کو نقصان سے بچانے کیلئے ہے۔ 2008 ء میں عالمی معاشی بحران میں کئی کمپنیاں ڈوب گئیں۔ اسلامی بینکنگ کی سپورٹ کیلئے لیگل فریم ورک کو زیادہ مستحکم بنایا گیا ہے۔ سٹیٹ بنک کے ریگولیٹری رول کو مستحکم کیا گیا ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ بہت سے لوگوں کو نہیں پتا اسلامی بینکنگ سسٹم کیلئے کام کرتا ہے، بل سینٹ کی فنانس کمیٹی کو ریفر کر دیں۔مجوزہ آئینی ترمیم کے معاملے پر وفاقی کابینہ، سینٹ اور قومی اسمبلی اجلاسوں کے وقت بار بار تبدیل ہوتے رہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج صبح ساڑھے 9 بجے طلب کیا گیا تھا مگر دوپہر 12 بجے کردیا گیا۔ پھر تبدیل کر کے دوپہر اجلاس 2 بجے بھی نہ ہو سکا، رات گئے وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منظوری دیئے بغیر آج تک ملتوی کر دیا گیا۔ سینٹ کے اجلاس کا وقت چار بار تبدیل کیا گیا۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے کہا ہے کہ ہم نے کسی چیز کو مسترد نہیں کیا ہم نے کہا ہے مسودے پر اتفاق رائے نہیں ہوا، ہمارے دو سینیٹرز ان کے پاس ہیں ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمنٰ کو بانی پی ٹی آئی نے سراہا ہے جس نے بھی کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی غصہ تھے بالکل غلط ہے جو مخالفین ہیں یہ سب ان کی مہم کا حصہ ہے۔ جے یو آئی کا اپنا مؤقف ہے اور ہمارا اپنا ایک مؤقف ہے ہمارا مؤقف تھا یہ فارم 47 کی پیداوار ہیں اس کے باوجود ہم ساتھ بیٹھے۔ بیرسٹر گوہر نے پی ٹی آئی کے دو سینیٹرز کے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کے خدشے کا اظہار کرتے کہا کہ سینیٹر زرقا اور فیصل سلیم شاہد دوسری طرف ہیں۔ اس سے پہلے اختر مینگل سے پی ٹی آئی کے وفد نے پارلیمنٹ لاجز میں ملاقات کی جس میں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پی ٹی آئی نے اختر مینگل اور محمود اچکزئی سے ملاقات میں بھرپور مزاحمت کرنے پر مشاورت کی۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس آج دوپہر ڈھائی بجے دوبارہ ہو گا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیر اطلاعات عطاء اﷲ تارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے کہا ہے کہ بعض تبدیلیوں کے بعد کابینہ سے آئینی ترمیمی بل کی منظوری آج لی جائے گی۔ سینٹ کا اجلاس آج سہ پہر تین بجے اور قومی اسمبلی کا اجلاس شام 5 بجے طلب کیا گیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی میں ڈرافٹ کو حتمی شکل دی گئی۔ مولانا فضل الرحمنٰ کو بھی ڈرافٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ اجلاس آج شام 6 بجے ہو گا۔ادھر رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہ فضل الرحمن کو دھوکہ دینا پی ٹی آئی کے بس کا روگ نہیں۔