بلوچستان، سینیٹرز کے مبینہ اغوا پر بی این پی مینگل کا احتجاج،متعدد قومی شاہرائیں بلاک
کوئٹہ (آئی این پی)بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی- مینگل) کے کارکنوں اور حامیوں نے گزشتہ روز اپنے دو سینیٹرز کے مبینہ اغوا کے معاملے پر صوبے کے مختلف علاقوں میں احتجاج کرتے ہوئے متعدد قومی شاہراہوں کو بلاک کردیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والا یہ احتجاج سینیٹرز کے بیٹوں کے مبینہ اغوا اور مجوزہ آئینی ترامیم کے معاملے پر کیا گیا۔احتجاجی مظاہرین نے صوبے کے مختلف علاقوں میں قومی شاہراہ بلاک کر دی، جس سے بلوچستان کا دوسرے صوبوں سے رابطہ منقطع ہو گیا۔بی این پی کے ضلعی آرگنائزر سلطان امام بلوچ اور سابق ضلعی صدر عبداللطیف قلندرانی کی قیادت میں پارٹی نے نوری نصیر خان چوک پر کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ بلاک کر دی۔بلاک کیے گئے دیگر راستوں میں کوئٹہ - کراچی ہائی وے، شہدادکوٹ -لاڑکانہ ہائی وے، نل بسیمہ سی پی ای سی روڈ، اور مزید شامل ہیں، جس کی وجہ سے ٹریفک معطل ہوگیا۔مظاہرین نے گاڑیوں کو گزرنے نہیں دیا تاہم ایمبولینسوں اور بیماروں کو لے جانے والی گاڑیوں کو گزرنے کی اجازت دی گئی جب کہ احتجاج کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔اس وقت بلوچستان کے کئی علاقوں میں قومی شاہراہیں بند ہیں اور مظاہرے جاری ہیں جب کہ بی این پی رہنماں نے اعلان کیا کہ سینیٹرز کی بازیابی تک احتجاج غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا تھا کہ آئینی ترامیم خفیہ طریقے سے لائی جارہی ہیں، ایسی کون سی مصیبت آگئی ہے جو راتوں رات، خفیہ طریقے سے اس میں ترمیم کی ضرورت پیش آگئی ہے، اور ایسی ترامیم جن کو پبلک کرنا بھی حکمران طبقے کے لیے باعث شرم بن رہا ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت ایک طرف ہم سے مذاکرات کررہی ہے اور مذاکرات کے دوران ہی ہمارے دونوں سینیٹرز پر دبا ڈالا جارہا تھا، ان کے بچوں کو فون کرکے ڈرایا گیا، ان کا روزگار چھیننے کی کوشش کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ آج بھی ہمارے دونوں سینیٹرز قاسم رونجو اپنے بیٹے سمیت پچھلے 5 دنوں سے غائب ہیں، میڈیم نسیمہ احسان جس کا شوہر سید احسان شاہ جو سینیٹر رہ چکا ہے، اس کو پارلیمانی لوجز میں یرغمال بناکر اس کی بیوی کو ووٹ دینے کے لیے مجبور کیا جارہا ہے۔