آئینی ترامیم زبردستی کرائی گئیں، ووٹ ڈالنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی: پی ٹی آئی
پشاور (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی ) پی ٹی آئی آئینی ترامیم میں ووٹ دینے والے ارکان کیخلاف کارروائی کرے گی۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم میں 4 سے 5 اراکین ہمارے خلاف استعمال کیے گئے۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ مرکزی رہنمائوں پر عدم اعتماد کی کوئی بات نہیں ہے، آئینی ترامیم زبردستی کرائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم سے ہارس ٹریڈنگ کو معزز شکل دی گئی ہے، پارٹی نے پارلیمانی کمیٹی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئینی ترامیم سے انصاف کے نظام کو ہلا کر رکھ دیا۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پارٹی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ بنیادی طور پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ یہ ارکان پی ٹی آئی کا حصہ نہیں رہیں گے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا حکومت قانون سازی چاہتی تھی اور اسے حاصل کرنے کے لیے انہوں نے عدالت سے لے کر اراکان اسمبلی تک ہر چیز کا بندوبست کیا۔ اس حوالے سے پہلے سپیکر کو ایک ریفرنس بھیجا جائے گا اور پھر ان کے خلاف الیکشن کمشن اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جائے گا۔ اسد قیصر نے کہا کہ ہم عوام سے ان اراکین اسمبلی کا سماجی بائیکاٹ شروع کرنے کی اپیل کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی تھنک ٹینک کے چیئرمین رئوف حسن نے کہا کہ ان اراکین اسمبلی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما و اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ پارٹی کیخلاف ووٹ دینے والوں کیخلاف پرامن احتجاج کرنے کا کہا ہے، زین قریشی کے حوالے سے مجھے کوئی معلومات نہیں، معیشت حکومتی دعووں کے برعکس ابتری کی طرف جارہی ہے، مہنگائی، پیٹرول قیمتیں، اور ڈالر کی قدر بڑھنے والی ہے، وقت اور عوامی حمایت دونوں پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم جب پیش ہوئی اور پاس ہوئی، اس میں 93 ترامیم تھیں، اس کو پاس ہونے میں 9 مہینے لگے، پارلیمنٹ میں ہمارے لوگوں کو زدوکوب کیا گیا۔