• news

فلسطین، لبنان پر اسرائیلی حملے، امت کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے

لاہور+ چناب نگر (خصوصی نامہ نگار+ نمائندہ نوائے وقت) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام میں  43ویں  آل پاکستان سالانہ ختم نبوت کانفرنس مسلم کالونی چناب نگر کے مقررین نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت، ایمان کی بنیاد اور اتحاد امت کی پہچان اور اسلامی عقائد واعمال کے لیے مینارہ نور ہے۔ قوانین تحفظ ختم نبوت کے خلاف غیر محسوس انداز سے سازشیں کرنے والے عناصر، قادیانیت اور قادیانیت نوازوں کے انجام بد سے سبق حاصل کریں۔ ہم ناموس رسالت کے قوانین کو ختم کرنے اور ان میں ترمیم کرنے کے کسی بھی اقدام کو پُر امن جد وجہد سے ناکام بنائیں گے اور حرمت رسول ﷺ کا ہر قیمت پر دفاع کیا جائے گا۔ موجودہ دور میں ابھرتے ہوئے ایمان سوز اور حیا باختہ فتنوں کے خلاف علماء کرام اور دینی جماعتوں کے قائدین اپنا بنیادی کردار ادا کریں۔ فلسطین اور لبنان پر صیہونی ریاست کے حملوں پر اسلامی ممالک کے سربراہوں کی خاموشی امت مسلمہ کے لیے لمحہ فکریہ اور شرمناک ہے۔ ہم شہدائے فلطین اور شہدائے لبنان کی لازوال شہادتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں مغرب کے لذت پرست اور شہوت پرست معاشرے کو پروان چڑھانا اسلامی معاشرہ اور دینی ثقافت اور دو قومی نظریہ سے سراسر انحراف ہے۔ اسلامی اقدار و روایات کے منافی پروگراموں کی سرپرستی کرنا اور قادیانیوں کو شیلٹر مہیا کرنا، مغربی آقاؤں کی خوشنودی حاصل کرنا اور اسلامی تعلیمات سے روگردانی ہے۔ حکومتی ایوانوں میں موجود اور قادیانی نواز لابیاں تحفظ ختم نبوت جیسے مقدس عقیدہ کے خلاف گھناؤنی سازشوں میں مصروف ہیں۔ قادیانی گروہ مغربی ممالک میں اپنی فرضی مظلومیت کا رونا رو کر مغربی طاقتوں سے سیاسی پناہ ومفادات حاصل کرکے عالمی سطح پر پاکستان کو تن تنہا اور بدنام کر رہا ہے۔ کانفرنس کی ابتدائی نشستوں کی صدارت صاحبزادہ خواجہ خلیل احمد، صاحبزادہ خواجہ نجیب احمد، سائیں عبدالمجیب قریشی نے کی۔ کانفرنس کا آغاز خانقاہ سراجیہ کندیاں شریف کے سجادہ نشین مولانا خواجہ خلیل احمد کی پرسوز دعا سے ہوا۔ کانفرنس سے  مفتی محمد حسن لاہور،  عزیز الرحمن جالندھری،  اللہ وسایا، مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی،  ابتسام الہی ظہیر، محمد امجد خان،  قاضی احسان احمد،  زبیر احمد صدیقی، مفتی محمد ذکاء اللہ ساہیوال،  عبدالقیوم حقانی، مولانا زاہد محمود قاسمی،  علیم الدین شاکر، عزیزالرحمن ثانی، ضیاء الدین آزاد، غازی عبد الرشید سیال،  محمد قاسم رحمانی، محمد اسحاق ساقی،  عبدالحکیم نعمانی، مفتی محمد راشد مدنی،  محمد طارق معاویہ، مولانا محمد انس، مختار احمد،  فقیر اللہ اختر،  محمد حسین ناصر،  قاری محمد کامران حیدرآباد،  عبدالستار گورمانی،  عبدالرزاق مجاہد،  عبدالنعیم،  محمد اقبال ساقی، محمد وسیم اسلم، خالد عابد،  محمد نعیم لاثانی،  تجمل حسین نواب شاہ، توصیف احمد، عادل خورشید کشمیر، محمد حنیف سیال،  محمد ابرار شریف  اور  محمد ساجد، محمد عثمان شاد ،،  ارشاد احمد فاروقی سمیت متعدد دینی و مذہبی رہنماؤں نے خطابات کئے۔   علامہ ابتسام الہی ظہیر نے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل وکرم سے مسیلمہ کذاب سے لے کر مرزا قادیانی تک تمام جھوٹے مدعیان نبوت کے خلاف امت مسلمہ نے تحفظ ختم نبوت کی جد و جہد کو جاری رکھا۔ قرآن اور آئین کے باغیوں کے لیے پر امن معاشرے میں حقوق کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مولانا مفتی محمد حسن لاہور نے کہا کہ تمام بدنی، زبانی و مالی عبادات اور اسلامی احکامات ہمیں ختم نبوت کی بدولت میسر آئے ہیں۔ کسی دور میں بھی مسلمانوں میں مخبر صادقﷺ کے بعد نبوت کے جھوٹے دعویداروں کو برداشت نہیں کیا گیا۔ مولانا قاری محمد کامران نے کہا کہ حکومتی راہداریوں میں گستاخان رسول اور اسلام و ملک دشمن سہولت کار موجود ہیں۔ عبدالمجیب قریشی نے کہا کہ ختم نبوت کے تبلیغی پروگراموں کا مقصد دفاع ختم نبوت اور دفاع ناموس رسالت کے مقدس فریضہ کو فروغ دینا اور اس کی جدوجہد کو جلا بخشنا ہے۔  عزیزالرحمن جالندھری نے کہا کہ ہمیں دشمن کی ناپاک پالیسیوں کا ادراک کرکے عملی طور پر ان کا سدباب کرنا ہو گا۔ ہماری نوجوان نسل ملٹی میڈیا، سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا جیسے مورچوں کو تحفظ ختم نبوت اور اسلامی اقدار و روایات کو فروغ دینے کے لئے استعمال کرے۔ زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ عدالتوں میں ختم نبوت دفاع کے لئے ہمارے اکابرین نے باطل قوتوں کی سازشوں کو مردانہ وار مقابلہ کرکے ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا۔  مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ ہم زندگی کے آخری سانس تک تحفظ ختم نبوت کا فریضہ انجام دیتے رہیں گے۔ پارلیمنٹ میں موجود علماء کرام اور دینی جماعتوں کے قائدین کو مضبوط کرنا ہو گا۔ مولانا اللہ وسایا نے کہا کہ ہمارے نوجوان آج بھی اپنے اکابرین کی طرح حرمت رسول اور دفاع ختم نبوت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی نے کہا کہ احادیث متواترہ اور اجماع امت قرب قیامت  میں حضرت عیسی علیہ السلام کے آسمان سے نازل ہونے پر دلالت کرتے ہیں، مرزا قادیانی کا دعوی مسیحیت و مہدویت جھوٹ کا پلندہ اور تضادات کا مجموعہ ہے۔ مولانا عزیز الرحمن ثانی نے کہا کہ اسلامیان پاکستان قادیانیوں کی اسلام و ملک دشمن گھناؤنی سازشوں کا ادراک کر کے اتفاق و یگانگت سے ناکام بنانے میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرے۔

ای پیپر-دی نیشن