پی آئی اے کی نجکاری، حکومت نے 85 ارب مانگے، بولی 10 ارب روپے لگی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+سٹاف رپورٹر) پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کیلئے بولی کھول دی گئی۔ پی آئی اے کی دس ارب روپے کی بولی لگائی گئی ہے۔ حکومت نے پی آئی اے کی کم از کم قیمت 85 ارب تین کروڑ روپے مقرر کی ہے۔ بولی دہندہ کو سرکاری قیمت میں خریدنے کیلئے 30 منٹ کا وقت دیا گیا تاہم پی آئی اے کے بولی دہندہ نے اپنی بولی کی رقم بڑھانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ہم 10 ارب روپے سے زائد کی پیشکش نہیں کر سکتے۔ پی آئی اے کے ساٹھ فیصد حصص کی نجکاری کیلئے حکومت کو بلیو ورلڈ سٹی کنسوریشم کی طرف سے بولی موصول ہوئی۔ پی آئی اے کے کل 152 ارب روپے کے اثاثہ جات ہیں جن میں جہاز، سلاٹ روٹس اور دیگر شامل ہیں۔ پی آئی اے کی مجموعی رائلٹی 202 ارب روپے ہے جس میں سی اے اے اور پی ایس او شامل ہیں۔ پی آئی اے نے سولہ سے 17 ارب روپے وصول کرنے ہیں۔ پی آئی اے کے ملازمین کی تعداد سات ہزار 100 ہے جبکہ 2400 سے زائد تعداد یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کی ہے۔ پی آئی اے کے چھ ڈائریکٹر، 37 جنرل منیجر میں سے اکثریت دو عہدوں پر کام کر رہی ہے۔ پی آئی اے کی مجموعی جی ایم کی تعداد 45 ہے، 37 جنرل منیجر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی ملازمین کو اٹھارہ ماہ تک ملازمت پر برقرار رکھا جائے گا۔ اٹھارہ ماہ کے بعد تقریباً ستر فیصد تک ملازمین کو از سر نو جاب لیٹر آفر ہوں گے۔ سرمایہ کاری کمپنی پانچ برسوں میں 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔ معاہدے کے تحت پی آئی اے کے فلیٹ کی تعداد 45 تک بڑھائی جائے گی۔ پی آئی اے تمام روٹس پر اپنی سروسز کو بحال کرے گی۔ ذرائع کے مطابق بلیو ورلڈ سٹی کنسوریشم کے ساتھ بولی فائنل کرنے کیلئے مذاکرات کا پروسیس بھی متوقع ہے۔ علاوہ ازیں سابق وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری میں حکومت کو کامیابی نہیں ملی۔ حکومت کو پی آئی اے کی ریفرنس پرائس کو حقیقت کے قریب رکھنا چاہئے تھا۔ پی آئی اے کی نجکاری نہ ہوئی تو مزید خسارے ہوں گے اور چار سو دنوں کی محنت ضائع ہو جائے گی۔ نجکاری نہ ہونے سے ایک سال میں مزید 100 ارب روپے کا خسارہ ہو گا۔ اس خسارے کا ذمہ دار کون ہوگا۔