• news

ایگزیکٹو اتھارٹی نے اختیارات سے تجاوز کیا، ہائیکورٹ: سرکاری  ملازمین کے تقرر و تبادلوںپر پابندی کا نوٹیفکیشن کالعدم

لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے سرکاری ملازمین  کے تقرر و تبادلوں پر پابندی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیدیا۔ تحریری فیصلہ میں عدالت نے قرار دیا کہ ایگزیکٹو اتھارٹی نے اختیارات سے تجاوز کیا، اس سے چیک اینڈ بیلنس کے انتظامی توازن خراب ہوتا ہے، فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ تقرر و تبادلوں پر پابندی کے نوٹیفکیشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابھی بھی استعماری میراث کی باقیات موجود ہیں، آئینی ترمیم کی غلط تشریح کر کے اور غلطہ فہمی کی بنیاد پر آئینی بینچز کے نکتہ پر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اٹھایا گیا، انتظامی خلل یا بد انتظامی سے بچنے کیلئے نوٹیفکیشن کے بعد اور عدالتی فیصلے سے پہلے تقرر و تبادلوں کی بابت کئے گئے فیصلے ویسے ہی رہیں گے، عدالت کے سامنے قانونی نکتہ تھا کہ کیا وزیر اعلیٰ کا ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے اختیارات کا استعمال کرنا جائز ہے؟ فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کے لاء  افسر کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو رولز آف بزنس اور سول سرونٹس ایکٹ کے تحت تبادلوں پر پابندی عائد کرنے کا اختیار حاصل ہے،  پنجاب رولز آف بزنس وزیر اعلیٰ پنجاب کو تقرر و تبادلوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کا اختیار نہیں دیتے، رولز آف بزنس مجاز اتھارٹی کو محض تقررو تبادلے کرنے کی منظوری دینے یا نہ دینے کا اختیار دیتے ہیں، اختیارات کے استعمال کی آڑ میں ایگزیکٹوز کسی بھی صورت میں قانون سازوں کا اختیار استعمال نہیں کر سکتے، تقرر و تبادلوں کا مرکز اگر وزیر اعلی کو بنانا ہے تو اس کیلئے قانون میں ترامیم کی ضرورت ہوتی ہے، تقرر و تبادلوں سمیت تمام اختیارات کا مرکز وزیر اعلی کو بنانا محض اختیارات کا ناجائز استعمال ہے۔

ای پیپر-دی نیشن