امریکہ سے تعلقات عدم مداخلت پر مبنی: پاکستان
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہبازشریف آئندہ ہفتہ سعودی عرب اور آذربائیجان کا دورہ کریں گے۔ وزیر اعظم 11 نومبر کو ریاض میں منعقد ہونے والی دوسری مشترکہ عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے سعودی عرب جائیں گے۔ وزیر اعظم 12 اور 13 نومبر کو جمہوریہ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں کاپ 29 کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے پریس بریفنگ میں کہا کہ دوسرے مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے قبل 10 نومبر کو وزرائے خارجہ کی کونسل کا اجلاس ہوگا۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ سربراہی اجلاس طلب کرنے کیلئے پہل سعودی عرب کی حکومت نے کی ہے جس میں مشرق وسطی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ غزہ اور دیگر مقبوضہ علاقوں کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے ریاض میں 11 نومبر 2023 کو ہونے والی مشترکہ عرب اسلامی غیر معمولی سربراہی کانفرنس کا فالو اپ ہوگا۔ سربراہان مملکت اور حکومتوں اور عرب لیگ اور او آئی سی کے رکن ممالک کے اعلی حکام کی سربراہی اجلاس میں شرکت متوقع ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم سربراہی اجلاس میں فلسطینی کاز کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کریں گے، وہ غزہ میں نسل کشی کے فوری خاتمے، فوری اور غیر مشروط جنگ بندی اور خطے میں جاری اسرائیلی مہم جوئی کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کریں گے جو مشرق وسطی کے ممالک کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے اور 4 جون 1967 کی سرحدوں پر مشتمل فلسطین کی ایک آزاد ریاست کے قیام کے لیے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، پر بھی زور دے گا۔ سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی عرب لیگ اور او آئی سی کے دیگر رکن ممالک کے رہنمائوں کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں متوقع ہیں۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہبازشریف 12 اور 13 نومبر کو باکو میں کاپ 29 کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے علاوہ کابینہ کے دیگر اراکین اور متعلقہ حکام وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے۔ ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہبازشریف کاپ 29 کے موقع پر عالمی رہنمائوں سے دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ باکو میں کاپ 29 کا انعقاد ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب دنیا میں موسمیاتی تبدیلی سے کروڑوں لوگ متاثر ہورہے ہیں۔ پاکستان کے فارن مشن اور وزارت خارجہ کے درمیان بات چیت سیکریٹ ایکٹ کے تحت ہوتی ہے۔ پاکستان دوسرے ممالک کی سیاست اور اندورنی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی قیاس آرائیاں غلط ہیں۔ پاکستان کے چین سے تعلقات ہماری پالیسی کا حصہ ہیں۔ دہائیوں پر مشتمل یہ تعلقات کسی چیز سے متاثر نہیں ہوتے۔ پاکستان اور امریکا پرانے دوست اور پارٹنر ہیں۔ ہم ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر مبنی تعلقات کے حامل ہیں۔ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارک باد دی ہے۔ پاکستان امریکا کے ساتھ مضبوط دو طرفہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوپ کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف اور بھارتی وزیراعظم کی ملاقات کا امکان نہیں ہے۔ قاضی فائز عیسی کی گاڑی پر حملے کے معاملے پر برطانوی حکومت سے رابطے میں ہیں۔ ابتدائی معلومات کے بعد حکومت کی جانب سے معاملہ باضابطہ طور پر اٹھایا جائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے حالیہ دورہ پاکستان میں دونوں فریقوں نے باقاعدہ اعلی سطح تبادلوں کو مضبوط بنانے، تجارت، توانائی اور سلامتی پر تعاون اور بات چیت کو آگے بڑھانے اور سرحدی انتظام اور عوام سے عوام کے رابطوں کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ ایران کے وزیر خارجہ نے 4 سے 5 نومبر تک پاکستان کا دورہ کیا، اپنے دو روزہ دورے کے دوران انہوں نے وزیر اعظم اور نائب وزیر اعظم / وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم نے 26 اکتوبر کو ایران پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کی اور ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ فریقین نے مشرق وسطی کی صورتحال اور غزہ میں جاری نسل کشی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطین پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانی کی تازہ ترین رپورٹ کا خیر مقدم کرتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ اور مغربی کنارے میں جبری نقل مکانی، تباہی اور نسل کشی کے منظم ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل علاقائی توسیع پسندانہ اور دیگر کارروائیوں کے ذریعے فلسطینی عوام کی نسل کشی کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ کے اس موقف کی تائید کرتا ہے کہ اسرائیل اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیموں کے داخلے سے انکار کے بشمول بین الاقوامی تحقیقاتی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ ہم فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے بے لگام مظالم کو ختم کرنے اور غزہ کو بلا روک ٹوک انسانی امداد اور یو این آر ڈبلیو اے کی مکمل مالی اعانت اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فیصلہ کن انداز میں کام کرنے کے لیے عالمی برادری سے ان کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان کو یو این آر ڈبلیو اے سمیت امدادی کارکنوں اور ایجنسیوں کے خلاف اسرائیلی کارروائی اور ہسپتالوں اور ویکسینیشن مراکز پر اس کی مسلسل جنگ پر بھی تشویش ہے۔ ترجمان نے کہا کہ غزہ میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی قابض فوج اب لبنان کے ہسپتالوں کو نشانہ بنا رہی ہے، اب تک 34 ہسپتالوں کو نقصان پہنچا ہے، 111 ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن مارے جا چکے ہیں اور لبنان میں 107 ایمبولینسوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ فلسطین اور لبنان میں انسانی ڈھانچے، ایجنسیوں اور کارکنوں پر اس طرح کے حملے لوگوں کو فوری طبی امداد حاصل کرنے میں رکاوٹ ہیں جبکہ اس سے لاکھوں بچوں سمیت صحت کے لیے طویل مدتی خطرات پیدا ہوئے ہیں۔ پاکستان فلسطین اور لبنان میں فوری طور پر مخاصمت بند کرنے، شہریوں کے تحفظ اور شہریوں کا بنیادی ڈھانچہ اور فوری ضرورت مندوں تک انسانی بنیادوں پر رسائی اور صحت کی دیکھ بھال کا مطالبہ کرتا ہے۔ پاکستان نے کشمیری رہنما محمد یاسین ملک کی بگڑتی ہوئی صحت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جو نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں خراب حالات اور ناکافی طبی امداد کے خلاف بطور احتجاج بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔ فرضی مقدمات میں پھنسائے جانے کے بعد محمد یاسین ملک گزشتہ کئی سالوں سے جیل میں بند ہیں اور انہیں سزائے موت کا سامنا ہے۔ ہم بھارتی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ محمد یاسین ملک کو معیاری طبی امداد فراہم کی جائے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔