• news

اسرائیلی بمباری: غزہ، مزید 23 فلسطینی، لبنان میں 52 افراد شہید

دوحہ، غزہ ،بیروت ،نیویارک(آئی این پی+این این آئی)اسرائیلی فوج  کی جانب سے  غزہ میں مسلسل  بمباری کے دوران   گزشتہ 24 گھنٹوں  میں  مزید 23 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ  اسرائیلی فوج کے لبنان میں حملوں سے 24 گھنٹوں میں 52 شہری شہید ہوئے، اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان سے فائر کیے گئے 2 ڈرون گرانے کا بھی دعوی کیا گیا۔ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق   اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی، نصیرات اور بیت لاہیہ کے علاقوں کو نشانہ بنایا،  مغربی کنارے میں بھی 2 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔غزہ میں اسرائیلی بربریت کا نشانہ بننے کر شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 43 ہزار 508 ہوگئی۔  دوسری جانب  اسرائیلی فوج کے لبنان میں حملوں سے 24 گھنٹوں میں 52 شہری شہید ہوئے، اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان سے فائر کیے گئے 2 ڈرون گرانے کا بھی دعوی کیا گیا۔اسرائیلی فوج کی نباتیہ اور طائر کے علاقوں میں بمباری سے طبی عملے کے رکن سمیت 3 شہری شہید ہوگئے۔دوسری جانب جوابی کارروائی کرتے ہوئے لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیل کی رمات ڈیوڈ بیس، حیفہ میں نیول بیس اور فوجی ہوائی اڈاے کو نشانہ بنایا۔ایک طرف غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے تو دوسری جانب حماس کی جانب سے یرغمالیوں سے متعلق معاہدے کو مسترد کئے جانے کے بعد امریکہ نے قطر سے حماس وفد کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی، نصیرات اور بیت الاہیا کو نشانہ بنایا، حملوں میں کئی رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی شہدا میں 70 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں اور ہر روز اوسطا 57 فلسطینی بچے اسرائیلی بمباری سے شہید ہو رہے ہیں۔اسرائیل کے غیرقانونی اقدامات سے فلسطینیوں کی زندگی خطرے میں ہے، غزہ کے شہری فاقہ کشی اور بیماریوں سے دو چار ہیں۔ان حالات میں حماس جب مسلسل یرغمالیوں کی رہائی سے انکار کر رہی ہے تو امریکہ نے اس پر دبا بڑھانا شروع کردیا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق امریکہ کا کہنا ہے دوحہ میں حماس کی موجودگی اب قابل قبول نہیں ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں نے بتایا ہے قطر نے حماس سے کہا کہ وہ دس دن کے اندر اندر دوحہ میں اپنا سفارتی دفتر بند کر دے۔امریکہنے قطر کو مطلع کیا کہ حماس وفد کو ملک بدر نہ کیا گیا تو وہ معمول کے مطابق کاروبار برقرار نہیں رکھ سکے گا۔

ای پیپر-دی نیشن