اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، امت او آئی سی کی طرف دیکھ رہی: پاکستان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچ گئے۔ ڈپٹی گورنر ریاض سمیت دیگر اعلیٰ سعودی حکام نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ پاکستانی سفیر احمد فاروق سمیت دیگر سفارتی افسران بھی موجود تھے۔ وزیراعظم آج عرب سربراہی اجلاس میں شرکت اور خطاب کریں گے۔ دریں اثناء اس موقع پر سمٹ کی سائیڈ لائنز پر وزیر اعظم کی عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑاور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔ یہ غیر معمولی سربراہی اجلاس سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے بلایا گیا ہے، جس میں غزہ اور فلسطین سمیت مشرق وسطی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ سربراہی اجلاس میں عرب لیگ اور او آئی سی کے رکن ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت شرکت کر رہے ہیں۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے امید ظاہر کی ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق مشرق وسطی میں امن کی کوششوں کو ترجیح کے طور پرتقویت دے گی، صرف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کافی نہیں، فلسطینی عوام کے حقوق کے لئے ان کے ساتھ کھڑے ہونے اور ان کے لئے انصاف کا مطالبہ کرنے کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے فوری طور پر کام کرنا ہوگا۔ غزہ اور خطے میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے حصول، فلسطینیوں کو بلا روک ٹوک انسانی امداد کو یقینی بنانے، اسرائیل کو یو این آر ڈبلیو اے کو بدنام کرنے سے روکنے پر مجبور کرنے کی ضرورت ہے ۔ مشرق وسطی کی صورتحال پر دوسرے عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے لیے وزرائے خارجہ کونسل کے تیاری کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم نے فلسطینی عوام کے حقوق کے لئے ان کے ساتھ کھڑے ہونے اور ان کے لئے انصاف کا مطالبہ کرنے کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے فوری طور پر کام کرنے پر بھی زور دیا۔ پوری امت مسلمہ آج ہماری طرف دیکھ رہی ہے، ہمیں غیر متزلزل سیاسی عزم اور مکمل اتحاد کا مظاہرہ کرنے اور موجودہ صورتحال سے موثر طور پر نمٹنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے غزہ اور خطے میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے حصول، فلسطینیوں کو بلا روک ٹوک انسانی امداد کو یقینی بنانے، اسرائیل کو یو این آر ڈبلیو اے کو بدنام کرنے سے روکنے پر مجبور کرنے اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ یو این آر ڈبلیو اے اپنی اہم کارروائیاں جاری رکھے۔ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی قرارداد ای ایس 10/24 پر مکمل عمل درآمد، اقوام متحدہ میں فلسطین کے مکمل رکن کی حیثیت سے شمولیت کی حمایت، جنگی جرائم پر اسرائیل کو جوابدہ بنانے کے لیے قانونی راستے تلاش کرنے، اسرائیل پر فوری اسلحے کی پابندی عائد کرنے، اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت کا جامع جائزہ لینے اور منظور شدہ قراردادوں پر عمل درآمد میں پیشرفت کو مربوط کرنے کے لیے مشترکہ عرب اسلامی سربراہ اجلاس کے ذریعے مشرق وسطی کے لیے ایک مشترکہ عرب اسلامی خصوصی ایلچی نامزد کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک پاکستان نے اپنے فلسطینی بھائیوں کے لیے انسانی امداد کی 12 کھیپ بھیجی ہیں۔ اس کے علاوہ فلسطینی طلباء کو مختلف پاکستانی تعلیمی مراکز میں اضافی سکالرشپس فراہم کی جارہی ہیں۔ پاکستان فلسطینی میڈیکل طالب علموں کو پاکستان کے طبی اداروں میں تعلیم مکمل کرنے کے لئے بھی مواقع فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں کے حقوق کی حمایت اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک جون 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ایک قابل عمل، متصل اور خودمختار ریاست فلسطین کا قیام عمل میں نہیں آتا جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے اس موقع پر خادم الحرمین الشریفین سلمان بن عبدالعزیز السعود، سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود بن عبداللہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے کانفرنس کی تیاریوں کے لیے یہ اہم اجلاس طلب کیا۔ انہوں نے فلسطینی کاز کے لئے او آئی سی اور عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کی غیر متزلزل وابستگی کی کوششوں کو بھی سراہا۔