اسرائیل جارحیت کی تمام حدیں پارکرچکا/شہباز شریف روکاجائے : شہزادہ محمد دیگر مسلمان رہنمائو کا مطالبہ
اسلام آباد+ریاض (خبر نگار خصوصی+اے پی پی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگی جرائم پر اسرائیل کا محاسبہ کیا جائے، اس کی اقوام متحدہ کی رکنیت جامع نظرثانی کی متقاضی ہے، نہتے فلسطینیوں کو بلاتعطل امداد کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی، پاکستان فلسطینی عوام کے حقوق کیلئے آواز اٹھاتا رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں عرب۔اسلامک غیر معمولی سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں غزہ اور فلسطین سمیت مشرق وسطی کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب کا آغاز قرآن پاک کی آیت مبارکہ سے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دعاگو ہیں کہ فلسطینیوں کی آزادی کا سورج جلد طلوع ہو۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عرب، اسلامی ممالک کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے کہا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر سب کا جمع ہونا اہم اقدام ہے۔ غزہ میں انسانی بحران تصور سے بڑھ کر ہے۔ غزہ میں زخمیوں سمیت ہسپتالوں کو اڑایا جا رہا ہے۔ فلسطینیوں کے خلاف جرائم نسل کشی کے مترادف ہیں۔ دنیا کے صرف نظر کرنے سے اسرائیل کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔ غزہ میں اسرائیل جارحیت کی تمام حدیں پار کر چکا ہے۔ عالمی انسانی تحفظ کے قانون کے چیتھڑے اڑا دیئے گئے ہیں۔ بھوک، افلاس اور قحط نے غزہ میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ غزہ میں فوری جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے۔ فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ اسرائیل کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی مسلسل جاری ہے۔ لبنان کے خلاف اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔ اسرائیل امداد کی بندش کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔ فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی پر پابندی لگائی جائے۔ جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لایا جائے۔ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم سے امن کو خطرات لاحق ہیں۔ اسرائیل کے ایران کے خلاف اقدامات پر بھی شدید تشویش ہے۔ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔اسلام آباد سے خبر نگار خصوصی کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں پر محیط برادرانہ تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ پاکستان کی ہنرمند افرادی قوت کیلئے سعودی عرب میں روزگار کے مواقع کے حوالہ سے جلد بڑی پیشرفت متوقع ہے۔ پیر کو وزیراعظم آفس کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح اور ایڈوائزر رائل کورٹ محمد التویجری نے عرب-اسلامک سمٹ کے موقع پر ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان حالیہ اقتصادی تعاون کے حوالے سے پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں پر محیط برادرانہ تعلقات ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے ۔ وزیراعظم نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے عرب- اسلامک ممالک کے غیر معمولی سربراہی اجلاس کے انعقاد پر سعودی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پرتپاک میزبانی پر سعودی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں پاکستان سے بڑی تعداد میں ہنر مند افرادی قوت کے لئے سعودی عرب میں روزگار کے مواقع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالے سے جلد ایک بڑی پیشرفت متوقع ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے شعبوں میں وسیع تر تعاون عملی شکل اختیار کررہا ہے جو کہ انتہائی خوش آئند ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار کر رہے ہیں۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی موجود تھے۔وزیراعظم شہباز شریف سے مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے اسلام کے حقیقی تشخص کو اجاگر کرنے کیلئے مسلم ورلڈ لیگ کی کاوشوں کو سراہا اور اتحاد امت کے فروغ کیلئے سیکرٹری جنرل کے کردار کی تعریف کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ مسلم ورلڈ لیگ کا باہمی احترام کے پیغام کو عام کرنے میں اہم کردار ہے۔ تنظیم کا مسئلہ فلسطین‘ مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز کے حل کیلئے کردار کلیدی ہے۔ اسلام کے لازوال پیغام کو پھیلا رہی ہے۔ سیکرٹری جنرل مسلم ورلڈ لیگ نے مسلم امہ کے درمیان تعلقات کی مضبوطی کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا۔ وزیراعظم شہباز شریف عرب اسلامک ممالک کے غیر معمولی سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد ریاض سے باکو کے لئے روانہ ہوگئے۔اپنے تین روزہ دورہ آذربائیجان کے دوران وزیرِ اعظم باکو میں کانفرنس آف پارٹیز کے 29ویں (کاپ 29) کلائمیٹ ایکشن سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ریاض کے انٹر نیشنل رائل ٹرمینل پر پاکستان میں تعینات سعودی سفیر نواف سعید المالکی،سعودی عرب میں تعینات پاکستانی سفیر احمد فاروق اور دیگر سفارتی عملے نے وزیراعظم کو رخصت کیا۔ موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے دوچار ممالک کیلئے منعقدہ اس اجلاس میں وزیرِاعظم پاکستان کی نمائندگی کریں گے ۔ اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔ گلیشیئرز کے تحفظ کیلئے تقریب "گلیشئیرز 2025" میں بھی شرکت کریں گے۔ آذربائیجان کے صدر کی جانب سے عالمی رہنماؤں کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیے میں بھی شرکت کریں گے۔ عالمی رہنماؤں سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔
ریاض (نوائے وقت رپورٹ) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری ایران کی سالمیت اور خود مختاری کے احترام کے لیے اسرائیل کو پابند کرے۔ سعودی عرب میں غزہ و دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور لبنان کی صورتحال پر بلائے گئے مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب میں سعودی ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب فلسطینی علاقوں سمیت لبنان اور ایران پر اسرائیلی حملوں کی پر زور مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔ محمد بن سلمان نے کہا کہ لبنان پر جاری اسرائیلی حملے نے لبنان کی خودمختاری اور سالمیت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی مسجد اقصٰی کے تقدس کی پامالی اور بیحرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ بین الاقوامی برادری اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کرے۔ سعودی عرب میں ہونے والے مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سمیت دیگر سربراہان مملکت و حکومت، عرب لیگ اور او آئی سی کے اعلیٰ حکام اجلاس میں شریک ہوئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اجلاس میں 50 سے زائد سربراہان مملکت اور خصوصی نمائندے شریک ہوئے۔ عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے پر پابندی کے ہولناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ محمود عباس نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اسرائیل کی رکنیت معطل کرے اور بین الاقوامی برادری فلسطینیوں کے خلاف یہودی آبادکاروں کی جاری دہشت گردی روکنے میں مدد کرے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اسرائیلی جارحیت کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے غزہ اور لبنان میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ ولی عہد محمد بن سلمان نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت کے لئے اہل ہے‘ ہم نے دو ریاستی حل کی حمایت کے لئے عالمی سطح پر روابط شروع کئے ہیں۔ ولی عہد محمد بن سلمان نے غزہ میں انسانی ہمدردی کے اداروں کے کام میں رکاوٹیں ڈالنے اور فلسطینی اتھارٹی کے کردار کو کم کرنے کی کوششوں پر اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ ہم لبنان کی خود مختاری کو نشانہ بنانے والی اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان کے استحکام اور سلامتی کے ساتھ ساتھ علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کی کوشش ہے۔ سعودی عرب غزہ میں امدادی سرگرمیوں پر پابندی کی مذمت کرتا ہے۔ غزہ میں اسرائیلی جارجیت فوری روکی جائے۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے ہزاروں اموات ہو چکی ہیں۔ عالمی برادری کو امن و استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل فلسطین کا وجود ختم کر رہا ہے جس کے خلاف تمام مسلم ممالک متحد ہو کر آواز اٹھائیں اور اپنے اختلافات بھلا کر ایک ہو جائیں۔ اردن کے حکمران شاہ عبداﷲ نے اپنے خطاب میں کہا کہ خطے میں جاری جنگوں کی فوری روک تھام کی جائے۔ دو ریاستی حل کیلئے ماحول سازگار بنانے کی راہ ہموار کی جائے۔ شام کے صدر بشار الاسد نے اپنے خطاب میں کہا کہ خطے میں قتل عام اور نسل کشی کی روک تھام وقت کا تقاضا ہے۔ خطے کو ایسے ملک سے خطرہ ہے جو بین الاقوامی قوانین کا احترام نہیں کرتا۔ لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کے باعث لبنان تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ لبنان پر اسرائیلی حملوں سے تباہی کا تخمینہ 5 ارب ڈالر سے بڑھ چکا ہے۔ اسرائیل نے لبنان پر حملے کر کے جنیوا معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ بارہ لاکھ سے زائد لبنانی شہری نقل مکانی پر مجبور کر دیئے گئے۔ مصری صدر نے کہا کہ کشیدہ صورتحال کے باعث خطے اور دنیا کا امن خطرے کے دہانے پر کھڑا ہے۔ غزہ پٹی کے فلسطینیوں کو منصوبے کے تحت قتل عام کیا گیا۔ جنگ کی بجائے دو ریاستی حل پر عملدرآمد کیا جائے۔ صدر سینیگال نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل نے فلسطین پر غیرقانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ اسرائیلی مظالم پر خاموش نہیں رہا جا سکتا۔ سکولوں‘ ہسپتالوں اور پناہ گاہوں پر اسرائیلی حملے قابل مذمت ہیں۔