• news

مذاکرات چوتھا دور، آئی ایم ایف کے صوبائی سرپلس بجٹ ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات، زرعی ٹیکس پر آج بات

اسلام آباد (نمائندہ  خصوصی)پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ گذشتہ روز بھی جاری رہا ِ ، مذاکرات کے چوتھے دور میں صوبائی سرپلس ، بیرونی فنانسنگ کی ضرورت سمیت مختلف امور پر ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سنا گیا ،ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر خزانہ جو  باکو گئے تھے آج جمعہ کوآئی ایم ایف مشن سے دوبارہ مل سکتے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ بات چیت میں کوئی رخنہ نہیں اور قرضہ پروگرام کے پہلا ریویو اس سال کے اختتام پر معمول کے مطابق ہو گا  اور  جن امور  کے بارے میں گیپ کی نشاندہی ہوئی ان کو پہلے ریویو سے پہلے مکمل کیا جائے گا ،  ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ روز کے مذاکرات   میں عالمی مالیاتی ادارے نے صوبائی سرپلس بجٹ کا ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف اور صوبائی حکومتوں کے مذاکرات میں صوبوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، صوبوں میں زرعی آمدن پر ٹیکس، قومی مالیاتی معاہدے پر مذاکرات آج ہوں گے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کیلئے قانون سازی پہلے پنجاب، سندھ میں ہوگی۔ آئی ایم ایف کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ جولائی تا ستمبر صوبائی بجٹ 342  ارب ہدف کے مقابلے159 ارب 68 کروڑ سرپلس رہا، پنجاب کے 160 ارب خسارے کی وجہ سے ہدف پورا نہ ہوسکا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مجموعی صوبائی سرپلس ہدف کے مقابلے میں 182 ارب روپے کم رہا، سندھ کے 131 ارب، خیبر پختونخوا 103 ارب اور بلوچستان 85 ارب سرپلس رہا۔آئی ایم ایف مشن نے چھوٹے صوبوں میں کم اخراجات پر بھی سوالات  پوچھے ۔ذرائع صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں صحت و تعلیم پر کم اخراجات کی وجہ خالی پوسٹیں ہیں، پہلی سہ ماہی میں ترقیاتی اخراجات کم رہے، اگلی سہ ماہی میں دْگنا ہوجائیں گے۔ائی ایم ایف نے صوبائی سطح پر گندم کی خریداری اور سولر پالیسی پر بھی سوالات کیے۔ آئی ایم ایف  وفد نے بلوچستان اور خیبر پی کے حکام اور ٹیکس  اتھارٹیز سے مذاکرات کئے۔  خیبر پی کے حکومت نے گندم خریداری اور امدادی قیمت کے تعین پر رعایت  مانگ لی، آئی ایم ایف  نے  خاموشی اختیار کی ۔

ای پیپر-دی نیشن