لوگ نہ لانے‘ احتجاج سے پہلے گرفتار ہونے والے رہنما کو فارغ کر دیا جائے گا: بشریٰ بی بی
اسلام آباد‘ پشاور (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب سے اپنے اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں کو 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کیلئے ٹارگٹ دے دیا۔ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما پنجاب کے 41 اضلاع سے پارٹی کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور عہدیداروں کے ناموں کے ساتھ گنتی شروع کر دی جس کے مطابق چھوٹے اضلاع سے ہر ایم این اے، ایم پی اے پانچ ہزار افراد جبکہ بڑے اضلاع سے دس ہزار افراد ساتھ لے کر پہنچے گا۔ اگر ہر ضلع کی قیادت پانچ ہزار لوگ لے کر بھی اسلام آباد پہنچتی ہے تو اس کے اعدادوشمار دو لاکھ گنے جا رہے ہیں۔ جبکہ پی ٹی آئی قیادت خیبرپختونخوا سے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں جلوس پر مکمل اکتفا کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ ہاؤس خیبر پی کے میں تحریک انصاف کا پارٹی اجلاس ہوا جس کی صدارت چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کی۔ اجلاس میں علی امین گنڈا پور‘ حماد اظہر‘ شیخ وقاص اکرم‘ عمر ایوب اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے مختصر خطاب میں بانی پی ٹی آئی کے احکامات پر لیڈرشپ کو ہدایات پہنچائیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے اجلاس میں پہلی بار بشریٰ بی بی نے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ میرا سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں، میں صرف عمران خان کا پیغام پہنچانے کے لیے آج آئی ہوں۔ جو ایم این اے یا ایم پی اے اپنے ساتھ لوگ نہیں لائے گا اسے پارٹی سے باہر کیا جائے گا اور جو پارٹی رہنما‘ ایم این اے یا ایم پی اے احتجاج سے پہلے گرفتار ہوا وہ بھی پارٹی سے باہر سمجھا جائے گا۔ دوسری جانب عمران خان کے وکیل فیصل چودھری ایڈووکیٹ نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ بشری بی بی سیاست میں حصہ نہیں لے رہیں۔ پارٹی رہنماؤں کو ملاقات کی اجازت نہیں مل رہی تو کسی نے تو ان کا پیغام پہنچانا ہے۔