• news

پی ٹی آئی احتجاج کرنے، روکنے کی تیاریاں، مذاکرات بھی جاری: کریک ڈاؤن، 100 سے زائد گرفتار

اسلام آباد+لاہور+ نارنگ منڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگار) بانی پی ٹی آئی کی کال پر 24 نومبر کو احتجاج کی تیاریاں جاری ہیں۔ دوسری طرف اس احتجاج کو روکنے کیلئے حکومت نے سخت اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام آباد میں رینجرز اور ایف سی کو انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت خصوصی اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔ پولیس کی چھٹیاں منسوخ اور دارالحکومت میں اضافی نفری طلب کر لی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ دوسری جانب پولیس نے لاہور اور میانوالی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں کریک ڈاؤن کرکے مزید 100 سے زائد کارکن گرفتار کر لئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 24 نومبر کے احتجاج کیلئے جڑواں شہروں میں الگ الگ کوآرڈینیشن کمیٹیاں قائم کردی گئیں۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کیلئے 12 رکنی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب شاہین، سید علی بخاری، قاضی تنویر اور ملک عامر کمیٹی میں شامل کئے گئے ہیں۔ ادھر راولپنڈی کی کوآرڈینیشن کمیٹی میں محمد بشارت راجہ، چوہدری امیر افضل، شہریار ریاض، سیمابیہ طاہر، عقیل خان اور کرنل (ر) اجمل صابر شامل ہیں۔ وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے پی ٹی آئی کے احتجاج کے معاملے پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق اسلام آباد میں رینجرز اور ایف سی کو خصوصی اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ نے پنجاب رینجرز اور ایف سی کو انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997ء کے تحت خصوصی اختیارات دینے کی منظوری دے دی ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ رینجرز اور ایف سی شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے پولیس کی معاونت کرے گی۔ پی ٹی آئی کے 24 نومبر احتجاج کے پیش نظر وفاقی پولیس اہلکاروں و افسران کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔ چھٹی پر گئے اہلکاروں کو واپس بلا لیا گیا۔ تمام ایس ایچ اوز کو نفری فراہمی کی لسٹیں بھی مرتب کر لی گئیں۔ ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق ایف سی اور دیگر صوبوں کی نفری بھی آج  21 نومبر کو اسلام آباد پہنچ جائے گی۔ دوسری طرف راولپنڈی اڈیالہ جیل میں وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور کی بانی پی ٹی آئی سے دوسرے روز بھی ملاقات ہوئی جو دو گھنٹے تک جاری رہی۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر بھی ملاقات میں موجود تھے۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنما میڈیا سے گفتگو کئے بغیر جیل سے اسلام آباد روانہ ہو گئے۔ بانی پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو احتجاج کی کال آج جمعرات کو ہونے والے مذاکرات کی کامیابی سے مشروط کر رکھی ہے۔ پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مذاکرات کامیاب ہوئے تو 24 نومبر کو جشن ہوگا۔ ذرائع کے مطابق بانی نے پروپوزل میں شامل کچھ نکات پر اعتراض اٹھایا۔ بانی نے مذاکرات پروپوزل پر مزید بات چیت کیلئے وقت مانگا۔ مذاکرات آگے بڑھانے کیلئے بانی پی ٹی آئی نے دونوں رہنماؤں کو گرین سگنل دیدیا۔ ملاقات میں بانی پی ٹی آئی کو مذاکرات میں پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ  اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ کیلئے علی امین گنڈا پور جکبہ حکومتی شخصیات سے روابط کیلئے بیرسٹر گوہر کو ٹاسک دیا گیا۔  عمران خان کے وکیل فیصل چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا ہے کہ کوئی ڈیل نہیں ہو رہی اور مذاکرات ہمارے مطالبات پر ہوں گے۔ ادھر میانوالی میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور ورکرز کی گرفتاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ پی ٹی آئی میانوالی کے ساق صدر عمران خان پنوں خیل سمیت پولیس نے متعدد افراد کو حراست میں لے  لیا ہے۔لاہور کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر 107 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔  پولیس حکام نے مزید بتایا کہ ملزمان کی شناخت کلوز سرکٹ فوٹیجز اور دیگر شواہد کی بنا پر کی گئی ہے۔  جبکہ گرفتاریاں شاہدرہ، راوی روڈ، بادامی باغ اور مناواں کے علاقوں سے کی گئیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کریک ڈائون  جاری ہے اور مزید گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔ پی ٹی آئی کے بیشتر سرگرم کارکن اور رہنما روپوش ہوگئے۔آئی جی پنجاب کے حکم پر اے آئی جی آپریشنز پنجاب نے متعلقہ افسران کو مراسلہ بھجوا دیا ہے۔ جس کے مطابق پنجاب بھر سے 10ہزار 700 کی نفری سٹینڈ بائی کر دی گئی ہے۔ مظفر گڑھ سے 300 اور اوکاڑہ سے 200 اہلکار سٹینڈ بائی رکھے گئے ہیں۔ پولس نے نارنگ منڈی چاہ بوہڑ والا کے رہائشی  پی ٹی آئی کارکن یاسر ملہی کے گھر دھاوا بول دیا۔ پولیس کو دیکھ کر محمد یاسر ملہی نے گرفتاری سے بچنے کے لئے اپنی چھت سے دوسری چھت پر چھلانگ لگانے کی کوشش کی تو ملحقہ دیوار آگری۔ طبی امداد کے لیے جنرل ہسپتال لاہور لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لا تے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔ مرحوم نے سوگواروں میں ایک بیوہ اور تین بچے چھوڑے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت، کارکنان، اہل علاقہ نے محمد یاسر ملہی کی لاش کو پولیس سٹیشن کے سامنے رکھ کر احتجاج کیا۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر دم لیں گے۔ قوم کو فیصلہ کرنا ہے ظلم کا مقابلہ کریں گے، انصاف لیں گے یا غلامی قبول کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن