• news

احتجاج ملتوی کرنے کی آفر پر کارکنوں، اپنی رہائی کا مطالبہ کیا: بانی 

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بتایا  کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کے ذریعے پیشکش کی گئی کہ احتجاج ملتوی کر دیں، سب ٹھیک ہو جائے گا۔ اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی لیڈر شپ نے عمران خان سے ملاقات کی جس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کے ذریعے پیشکش کی گئی کہ احتجاج ملتوی کر دیں سب ٹھیک ہو جائے گا، انہوں نے خود سمیت انڈر ٹرائل لوگوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی کا پتا چل جائے۔ پی ٹی آئی قیادت کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ میرا یہ مطالبہ فوری پورا ہو سکتا تھا لیکن پورا نہیں کیا گیا، جس سے پتا چل گیا کہ یہ سنجیدہ نہیں ہیں یہ صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتے تھے۔ تحریک انصاف کے مطابق عمران خان نے مزید کہا کہ وہ جیل میں ہیں اور ان پر کیسز پر کیسز بنائے جا رہے ہیں، اسی کو بنانا ریپبلک کہتے ہیں، ہائی کورٹ ضمانت منظور کرتی ہے اور یہاں پہلے سے طے ہو جاتا ہے کہ رہائی نہیں دینی، 26 ویں آئینی ترمیم مکمل نافذ ہو گئی تو کہیں سے ریلیف نہیں ملے گا۔ پی ٹی آئی قیادت نے بتایا کہ عمران خان نے مزید کہا کہ حکومت کی نیت کا پتا چل چکا ہے، احتجاج بھی ہو گا مذاکرات بھی چلتے رہیں گے۔ اب واضح ہو چکا ہے کہ انہیں 24 نومبر سے پہلے رہا نہیں کیا جائے گا۔ اگر وہ بات چیت میں سنجیدہ ہیں تو ہمارے لوگوں کو رہا کیا جائے۔ پی ٹی آئی  قیادت کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں کرتیں، مذاکرات جن سے ہو رہے ہیں ان کے نام نہیں بتا سکتے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے واضح کیا ہے کہ24  نومبر کو ہونے والا احتجاج کسی صورت موخر نہیں کیا جائے گا۔ یہ تحریک پاکستان کی خود مختاری اور بقاء کے لیے ہے اور اس بار پوری قوم سے سڑکوں پر آنے کی اپیل کی گئی ہے۔ عمران خان کا یہ پیغام اڈیالہ جیل سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر شیئر کیا  گیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اگر24  نومبر سے پہلے ہمارے تین نکاتی ایجنڈے پر ٹھوس مذاکراتی پیش رفت ہوتی ہے تو اسلام آباد میں یہ احتجاج جشن کی صورت اختیار کر لے گا۔ انہوں نے کہا جمعہ کے روز سے  قافلے اسلام آباد کی طرف روانہ ہونا شروع کر دیں گے۔ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے اپنا ایجنڈا پہلے ہی پیش کر دیا ہے۔ پھر بھی8  فروری کو پارٹی نے دو تہائی اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنمائوں کو بغیر کسی ثبوت کے من گھڑت مقدمات میں ہراساں کیا جا رہا ہے۔9 مئی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان پر یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ انہوں نے فوج پر حملے کی حوصلہ افزائی کی۔  جب یہ واقعات ہوئے، وہ قید میں تھے اور انہیں معلوم نہیں تھا کہ باہر کیا ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد مسلسل لوگوں کو پرامن رہنے کی تلقین کرتی رہیں۔ ان کے مطابق عوامی مینڈیٹ والی سیاسی جماعتیں ہی ملک کو متحد رکھ سکتی ہیں اور فوجی آپریشن مسئلے کا دیرپا حل نہیں ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن