توشہ خانہ ون کیس، اپیلیں میرٹ پر ہی سنیں گے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بنچ نے توشہ خانہ ون کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ مجھے لگ رہا ہے کہ انسان کو زیادہ شریف نہیں ہونا چاہیے، مجھے اپنے موکل سے اپیلوں سے متعلق ہدایات لینی ہے۔ چیف جسٹس کہا اپیلیں ہیں، آپ نے دلائل نہیں دینے تو ہم جوڈیشل سائیڈ پر دیکھیں گے۔ نیب کی جانب سے کیس کو ٹرائل کورٹ واپس منتقل کرنے کی استدعا کی گئی اور پراسیکیوٹر نے سپریم کورٹ کے 7 رکنی بنچ کا ریمانڈ بیک فیصلے کا حوالہ دیا۔ بیرسٹر علی ظفر نے ریمانڈ بیک کی استدعا کی مخالفت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ نے جو بھی کرنا ہے عدالت اپیلوں کو میرٹ پر ہی سنے گی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ انہوں نے 7 رکنی بنچ کے فیصلے کا حوالہ دیا تو اس میں کیا ہوا تھا؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے 7 رکنی بنچ نے کیس ریمانڈ بیک کیا اور ٹرائل کورٹ نے ملزموں کو بری کیا، مگر اس وقت حکومت تبدیل ہو گئی تو فیصلہ الگ آیا، اگر ہماری حکومت تبدیل ہوئی تو پھر؟۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جس بندے سے تخمینہ لگوایا گیا وہ گاڑیوں کے سپیئرپارٹس کی دکان پر کام کرتا ہے۔ اگر کچھ غلط ہو رہا تھا تو انکو ٹرائل کورٹ میں ہی موقف اپنانا چاہیے تھا کہ غلط ہو رہا ہے۔ بعدازاں، عدالت عالیہ کی جانب سے سزا کے خلاف اپیلیں میرٹ پر سننے کا فیصلہ کیا گیا اور آئندہ سماعت پر بیرسٹر علی ظفر میرٹ پر دلائل دیں گے۔ مزید سماعت 27 نومبر کو ہو گی۔