سرکاری اداروں میں شفاف خریداری اولین ترجیح، ٹیکس چوروں کو کڑی سزا دی جائیگی: وزیراعظم
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ تمام سرکاری اداروں میں شفاف طریقے سے خریداری اور خدمات کا حصول حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ حکومتی اداروں میں پروکیورمنٹ کے عمل میں شفافیت لانے سے بیرونی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد مزید بڑھے گا۔ سرکاری اداروں میں خریداری اور سروسز کے حصول کے لیے خصوصی پروکیورمنٹ سیل قائم کئے جائیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پبلک پروکیورمنٹ اور گڈ گورننس کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ تمام سرکاری اداروں میں شفاف طریقے سے خریداری اور خدمات کا حصول حکومت کی اولین ترجیح ہے، حکومتی اداروں میں پروکیورمنٹ کے عمل میں شفافیت لانے سے بیرونی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد مزید بڑھے گا۔ وزیراعظم نے پپرا (پی پی آر اے) میں اصلاحات لا کر اس کو کسی بھی قسم کے اثر و رسوخ سے پاک بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام سرکاری پروکیورمنٹس میں تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن بشمول کوالٹی اشورنس یقینی بنائی جائے۔ وزیراعظم نے پروکیورمنٹ کے عمل میں شکایات کے ازالے کے لیے پروکیورمنٹ ایجنسی سے ہٹ کر کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پپرا میں میرٹ پر باصلاحیت، پیشہ ور اور مطلوبہ تجربہ رکھنے والے ماہرین تعینات کیے جائیں۔ سرکاری امور میں شفافیت ملکی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پپرا آرڈیننس اور متعلقہ قواعد و ضوابط کا جائزہ مکمل ہو چکا ہے اور یہ ترامیم جلد وفاقی کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر میں اصلاحات کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ عوام کے ٹیکس پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے خلاف شکنجہ مضبوط کیا جائے گا۔ ٹیکس بیس میں اضافے کے لیے حکومت ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایف بی آر کے سینئر افسر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے وزیراعظم ہائوس میں ان سے ملاقات کی۔ ایف بی آر کے سینئر افسر اعجاز حسین نے کھربوں روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ کی کوشش کی بروقت نشاندہی کرتے ہوئے کارروائی کی۔ وزیراعظم نے اعجاز حسین کی فرض شناسی کو سراہتے ہوئے ان کی ایمانداری کے اعتراف میں ان کے لیے 50 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے اعجاز حسین کی فرض شناسی پر انہیں اعزازی شیلڈ بھی پیش کی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان میں فرض شناس افسران اور اپنے پیشے سے مخلص باصلاحیت لوگوں کی کمی نہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے ایماندار لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ وزیراعظم نے ایف بی آر اصلاحات کے مثبت نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے غریب عوام کا ٹیکس چوری کرنے اور ان کی معاونت کرنے والوں کی نشاندہی کرکے انہیں کڑی سے کڑی سزا دلوائی جائے گی۔ غریب عوام کے ٹیکس پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے خلاف قانون کے شکنجے کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اعجاز حسین نے اس احسن اقدام سے ملک و قوم کی خدمت کی ہے جو لائق تحسین ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایف بی آر ٹیکس فراڈ کی اس مذموم کوشش کی تفصیلی تحقیقات کے بعد ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لائے۔ انہوں نے ایف بی آر ٹیکس فراڈ میں ملوث عناصر اور ان کی معاونت کرنے والوں کو سزا دلوانے کیلئے بہترین قانونی ٹیم کی خدمات حاصل کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ سیلز ٹیکس چوری کیلئے 80 برس کی خاتون کے کوائف کو استعمال کیا گیا، 4 مارچ 2024 کو ایف بی آر کے سینئر افسر اعجاز حسین نے ٹیکس فراڈ کی اس کوشش کی نشاندہی کی۔ سیلز ٹیکس فراڈ کی اس کوشش میں ابتدائی طور پر 37 کروڑ منتقل بھی ہوئے جس کی ریکوری کا عمل جاری ہے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ٹیکس فراڈ کی کوشش میں ملوث مرکزی ملزم گرفتار کیا جا چکا ہے۔