بشریٰ کا بیان پارٹی پالیسی نہیں، بیرسٹر سیف: بانی کا سیاست سے دوری کا شور
اسلام آباد؍ پشاور (نوائے وقت رپورٹ+ بیورو رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے پی ٹی آئی قیادت کی تشویش پر اہلیہ بشریٰ بی بی کو سیاست سے دور رہنے کا حکم دے دیا۔ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کی اکثریت نے خود کو بشریٰ بی بی کے بیان سے الگ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی کے بیان پر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت میں تشویش ہے اور بشریٰ بی بی کو کسی بھی معاملے سے پہلے پارٹی سے مشاورت کا کہہ دیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ 24 نومبر احتجاج میں بشریٰ بی بی شامل ہوں گی مگر کردار مرکزی نوعیت کا نہیں ہوگا۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کا بیان پارٹی کی پالیسی نہیں بلکہ ان کا ذاتی بیان ہے۔ ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ پارٹی کی پالیسی پارٹی چیئرمین، سیکرٹری جنرل یا ترجمان ہی دے سکتا ہے، ان کا بیان پارٹی کی پالیسی نہیں بلکہ ان کا ذاتی بیان ہے۔ جبکہ سینئر رہنما پی ٹی آئی رؤف حس نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات اب بھی ہو رہے ہیں، مذاکرات نتیجہ خیز ہونے کی صورت میں احتجاج ملتوی بھی ہو سکتا ہے، احتجاج کی تاریخ بدل سکتی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ مذاکرات محسن نقوی سے بہت اوپر کے لیول پر ہو رہے ہیں۔ رؤف حسن نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے اپنے بیان پر وضاحت جاری کی ہے۔ بشریٰ بی بی نے جنرل باجوہ سے متعلق بات کی تھی سعودی عرب سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔ دورے کے بعد سے شروع سازش انجام تک 2022ء میں پہنچی۔ بشریٰ بی بی کے بیان کا وہ مطلب نہیں تھا جو حکومت، وزیر نکال رہے ہیں۔ بشریٰ بی بی کے بیان سے حکومت نے پی ٹی آئی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کا سیاسی کردار نہیں۔ ایک خاتون اپنے شوہر اور بہنیں اپنے بھائی کیلئے جدوجہد کر رہی ہیں۔ گزشتہ روز پی ٹی ٹی آئی قیادت تین گھنٹے انتظار کے بعد بغیر ملاقات اڈیالہ جیل سے واپس آئی۔ کہیں مس کمیونیکیشن ہوئی۔ شاید اس لئے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہو سکی۔