قوم سعودیہ سے تعلق میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے ہاتھ توڑ دیگی: وزیراعظم
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سعودی عرب کی پاکستان کے لیے غیرمشروط مالی اور سفارتی حمایت کو سراہتے ہوئے دوٹوک طور پر کہا ہے کہ ایسے برادر ملک کے خلاف زہر اگلنا ناقابل معافی جرم ہے، کوئی بھی ایسا ہاتھ جو پاک-سعودیہ دوستی میں رکاوٹ ڈالے گا، قوم اسے توڑ دے گی۔ سعودی عرب جیسے دیرینہ دوست کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈا کرکے کسی کو پاکستان کے مفاد سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ سیاسی مفاد کے لیے نفرتوں کے بیج بونے اور پاکستان کے مفاد کو دائو پر لگا کر سیاسی مفاد حاصل کرنے سے گریز کیا جائے۔ پاکستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے متحد ہو کر ملک دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار تونسہ میں کچھی کینال منصوبہ کی بحالی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا ایک ایسا دوست اور برادر ملک ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے، ہر دور اور ہر حکومت میں سعودی عرب نے بلاتفریق پاکستان کے عوام اور حکومت کی مالی، اقتصادی اور سفارتی مدد کی ہے، ہمیشہ عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ لڑا ہے، ہر محاذ پر پاکستان کی بے مثال مدد کی، اس کے بدلے میں 77 سال میں کوئی مطالبہ یا سیاسی عزائم نہیں رکھے، ہمیشہ غیرمشروط طور پر بھائیوں کی طرح ہماری مدد کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ روز سعودی عرب کے حوالے سے دیئے جانے والے بیان سے زیادہ پاکستان دشمنی کوئی نہیں ہو سکتی، سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں، ہمیشہ کھل کر پاکستان کی مدد کی، میرے حالیہ دوروں کے دوران سعودی حکومت نے پاکستان میں خطیر سرمایہ کاری کی بات کی، اس حوالے سے معاہدے ہوئے، ایسے شفیقانہ رویے کے حامل دوست ملک کے خلاف زہر اگلنا افسوسناک ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کی تحسین اور اس کے لیے اچھے جذبات کے بجائے زہر آلود بیانات دیئے جا رہے ہیں، انہیں اس کے نقصانات کا اندازہ نہیں ہے، پاکستان جب ایٹمی طاقت بنا تو اس وقت عالمی پابندیوں کے باوجود سعودی عرب نے ہمیں مفت تیل دیا، جنرل مشرف کے دور میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا، سعودی عرب ہمارا وکیل ہے جس نے پاکستان کی اربوں ڈالر کی مدد کی، آئی ایم ایف سے بیل آئوٹ پیکج سعودی عرب کی وجہ سے ملا، اس کے خلاف زہر اگلنا ناقابل معافی جرم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی ایسا ہاتھ جو پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی میں رکاوٹ ڈالے گا، قوم اسے توڑ دے گی۔ سیاسی مفاد کے لیے نفرتوں کے بیج بونے اور پاکستان کے مفاد کو دائو پر لگا کر سیاسی مفاد حاصل کرنے سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں، پاکستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے متحد ہو کر ملک دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا، سعودی عرب جیسے پائیدار دوست کے خلاف پروپیگنڈا کرکے کسی کو پاکستان کے مفاد سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ کچھی کینال منصوبہ کی بحالی کے ذریعے بلوچستان کے متاثرہ علاقے کو دوبارہ نئی زندگی ملے گی۔ وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، ان کی ذاتی کاوشوں اور دلچسپی سے یہ منصوبہ بحال ہوا، حکومت پنجاب، وفاقی وزیر احسن اقبال اور واپڈا کی معاونت سے یہ منصوبہ مکمل ہوا۔ اس منصوبہ کی فزیبلٹی سٹڈی کا آغاز 1998 میں نواز شریف کے دور میں ہوا، جنرل مشرف کے دور میں بغیر ٹینڈر کے اس منصوبہ کو ٹھیکیداروں کے حوالے کیا گیا اور بے دردی سے غریب قوم کا پیسہ برباد کیا گیا۔ 2018 میں نواز شریف کے دور میں اس منصوبہ کی تکمیل ہوئی، اس منصوبہ پر اب تک 100 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں، اس منصوبہ کے اصل محسن نواز شریف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب میں کچھی کینال کو بے پناہ نقصان پہنچا۔ اس منصوبہ کے دوسرے مرحلے کی تکمیل اصل چیلنج ہے، اس کے لیے جہاں سے بھی وسائل لانے پڑے، لا کر اس منصوبہ کو مکمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان نے وفاق کے ساتھ مل کر بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کو سولرائزیشن پر منتقل کرنے کے منصوبہ کا آغاز کیا ہے، وزراء اعلیٰ پنجاب اور بلوچستان نوجوان اور باصلاحیت ہیں، وہ اپنے صوبوں کے عوام کی تقدیر بدلنے کے لیے کوشاں ہیں، پنجاب میں کاشتکاروں کو مفت ٹریکٹرز کی تقسیم وزیراعلی کی جانب سے بڑی خدمت ہے، اس سے زرعی شعبہ میں انقلاب آئے گا، وزیراعلی پنجاب نے تعلیم اور صحت پر صوبہ میں بھرپور توجہ مرکوز کر رکھی ہے، وہ محنت، امانت اور دیانت پر عمل پیرا ہیں، ان کی محنت کے ثمرات جلد عوام تک پہنچیں گے۔ قبل ازیں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے تونسہ بیراج کے مقام سے نکالی گئی کچھی کینال کے سیلاب سے متاثرہ حصوں کی بحالی کے منصوبہ کا افتتاح کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ 2002 میں اس منصوبے کی منظوری ہوئی تاہم یہ منصوبہ مردہ گھوڑا بن گیا تھا، نواز شریف کے اقتدار میں آنے کے بعد اس کی تکمیل ہوئی اور خوشحالی کا دور دیکھا، 2022 میں یہاں سیلاب سے تباہی آئی اور ہمارے علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی کرنی شروع کردی، ایک بار پھر ہماری استدعا پر اس خواب کی اب تکمیل ہوئی ہے، اس پر وفاق اور پنجاب حکومت کے شکر گزار ہیں، پنجاب نے ہمیشہ بلوچستان کے لوگوں کے لئے اپنے دل کشادہ رکھے، اس پر پنجاب کے لوگوں اور حکومت کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کینال کا 100 کلومیٹر رہ گیا ہے، یہ شہباز شریف سپیڈ سے جلد مکمل ہو سکتا ہے، بلوچستان کے لوگوں کی یہی خواہش ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد معصوم لوگوں کو شہید کر رہے ہیں، ان کا کوئی علاقہ یا مذہب نہیں ہے، پاکستان ایک گلدستہ ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا کہ کچھی کینال کا منصوبہ مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں 2018 میں مکمل ہوا تھا تاہم 2022 کے سیلاب میں اسے شدید نقصان پہنچا، اب اس منصوبے کو وزیر اعظم کی ہدایت پر ربیع کے سیزن سے قبل بحال کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر توانائی مصدق ملک نے کہا کہ چاروں صوبوں میں بھائی چارہ اور ملک کی خوشحالی وزیراعظم کا وژن ہے، ملک میں مہنگائی میں کمی اور روزگار میں اضافے سے خوشحالی آئے گی۔ اسی سے وزیر اعظم کا وژن پورا ہوگا۔ چیئرمین واپڈا سجاد غنی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم نے 45 دن میں 2022 کے سیلاب سے متاثرہ کچھی کینال کی بحالی کی ہدایت کی اور آج اس کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیا گیا ہے، کچھی کینال سے بلوچستان کی 7 لاکھ 15 ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہوگی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے انفارمیشن ٹیکنالوجی برآمدات کو 25 ارب ڈالر تک پہنچانے کیلئے لائحہ عمل کو سراہتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نوجوانوں کو بین الاقوامی معیار کی تعلیم و تربیت فراہم کرنے کیلئے لائحہ عمل تیار کرے اور تمام متعلقہ ادارے اس حوالے سے مل کر کام کریں۔ ان خیالات کااظہار وزیراعظم نے اپنی زیر صدارت آئی ٹی شعبے کی اصلاحات پر جائزہ اجلاس میں کیا۔اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کو آئی ٹی شعبے کی برآمدات کو 25 ارب ڈالر تک پہنچانے کیلئے ہر شعبے کی استعداد سے آگاہ گیا۔ وزیرِ اعظم کی آئی ٹی شعبے کو ترجیح بنانے کے وژن کے نتیجے میں گزشتہ چار ماہ میں آئی ٹی شعبے کی برآمدات میں 34 فیصد اضافہ ہوا۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ای گورننس کے حوالے سے پاکستان عالمی رینکنگ میں 14 درجے بہتر ہوا، 2500 نئی آئی کمپنیاں رجسٹر ہوئیں جبکہ پاکستان کی آئی ٹی رینکنگ 79 سے بہتر ہو کر 40 ہو گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ آئندہ 5 برس میں آئی ٹی شعبے کی برآمدات کے حوالے سے 15 ارب ڈالر، ٹیلی کام برآمدات سے 1 ارب ڈالر جبکہ ڈیجیٹائیزیشن سے 10 ارب ڈالر کے حصول کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اجلاس کو آئی ٹی شعبے کی برآمدات کی موجودہ صورتحال سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو مجوزہ لیبر مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی جس کے تحت صنعتوں سے طلب کا ڈیٹا استعمال کرنے کے بعد تعلیمی اداروں کے تعاون سے افرادی قوت کی استعداد بڑھا کر روزگار کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ اجلاس کو آئی ٹی شعبے میں کام کرنے والے نوجوانوں بالخصوص فری لانسرز کو ترسیلات زر میں سہولت کیلئے مجوزہ منصوبے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے پاس باصلاحیت افرادی قوت اور وسائل کی کمی نہیں۔ وسائل کے بہتر استعمال اور افرادی قوت کو تعلیم و تربیت کے ذریعے پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 25 ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر سکتی ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ آئی ٹی شعبے کی اصلاحات کا پیش کردہ لائحہ عمل بہترین ہے، اب اس پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔ آئی ٹی برآمدات میں اضافے کیلئے پیش کی گئیں اصلاحات کی راہ میں حائل چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تمام ادارے مل کر تعاون کریں۔ وزیراعظم نے کہاکہ آئی ٹی شعبے کی اصلاحات پر عملدرآمد کی میں بذات خود نگرانی کروں گا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پاکستانی نوجوانوں کو بین الاقوامی معیار کی تعلیم و تربیت اور ہنر دینے کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن ایک لائحہ عمل تیار کرے۔ پاکستانی آئی ٹی ماہرین کی خلیجی ممالک میں طلب موجود ہے۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم وزیر ریاض حسین پیرزادہ کے بھائی کی وفات پر تعزیت کیلئے ان کی رہائش گاہ گئے۔ سجاد حسین پیرزادہ کی وفات پر تعزیت اور مغفرت کی دعا کی۔ احسن اقبال‘ مصدق ملک‘ عطا تارڑ‘ اویس لغاری اور دیگر رہنما بھی ہمراہ تھے۔