پنجاب میں دفعہ 144، موٹر ویز، جی ٹی روڈ، بس اڈے بند، گرفتاریاں
اسلام آباد+ راولپنڈی+ لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے+نامہ نگار) ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے صوبہ بھر میں تین یوم کیلئے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے باعث ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد ہوگی۔ دفعہ 144 ہفتہ 23 نومبر سے سوموار 25 نومبر تک 3 دن کیلئے نافذ کی گئی ہے۔ 24 نومبر کو پی ٹی آئی کے احتجاج کے اعلان کے پیش نظر سیکرٹری ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے اسلام آباد میں قائم تمام ٹرانسپورٹ اڈوں کو جمعہ کی رات آٹھ بجے سے بند کرنے کا حکم دے دیا۔ یہ اڈے فیض آباد، کرنل کیپٹن شیر خان شہید، آئی جے پی روڈ، کراچی کمپنی، چونگی نمبر 26 ،موٹروے چوک سمیت دیگر علاقوں میں قائم ہیں۔ لاہور موٹروے سے اسلام آباد کے تمام انٹری پوائنٹس ٹریفک کیلئے بند کر دیئے گئے۔ٹھوکر نیاز بیگ پر کنٹینرز لگا کر موٹروے جانے والی ٹریفک روک دی گئی۔ شاہدرہ میں امامیہ کالونی، برکت کالونی سے لاہور ٹریفک مکمل بند کر دی گئی۔ سگیاں جانب السعید چوک، شیخوپورہ دونوں طرف سے بند کر دی گئی ہے۔ جبکہ راولپنڈی ضلع و شہر کے داخلی و خارجی راستے مکمل سیل ہونے کے ساتھ شہر کو مختلف مقامات سے بند کردیا گیا۔ ٹی چوک، 26 نمبر چونگی، فیض آباد، مندرہ، چکوال موڑ، جی ٹی روڈ، پارک روڈ، کلمہ چوک، ڈھوک سیداں روڈ، ٹینچ بھاٹا، منڈی موڑ، فورتھ، ففتھ سکستھ ایونیو کو بند کردیا گیا ہے۔اس کے علاوہ ناز سینما روڈ، راجہ بازار، گوالمنڈی، کچہری چوک کو بھی مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے جبکہ چکوال راولپنڈی روڈ بند، مری راولپنڈی روڈ بھی بند ہیں۔ دوسری جانب سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی نے میڈیا کو بتایا گیا کہ امن وامان کو یقینی بنانے کے لیے 6000سے زائد پولیس افسران واہلکار فرائض سرانجام دیں گے۔ راولپنڈی اسلام آباد میں ہفتہ کی شب سے میٹرو بس سروس غیر معینہ مدت کیلئے بند رہے گی۔ نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس کے مطابق 22 نومبر کی رات 8 بجے سے پشاور سے اسلام آباد موٹروے، لاہور سے اسلام آباد موٹر وے، لاہور سے عبدالحکیم موٹروے، پنڈی بھٹیاں سے ملتان موٹر وے، سیالکوٹ تا لاہور موٹر وے، ڈی آئی خان تا ہکلہ موٹر وے مرمت کی وجہ سے تاحکم ثانی بند رہے گی۔ احتجاج کے باعث لاہور میں رنگ روڈ کو 23 اور 24 نومبر کو صبح 8 سے 6 بجے تک ٹریفک کیلئے بند رکھا جائے گا۔ بابو صابو انٹرچینج کے قریب چوک کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا۔ رنگ روڈ جلسے، جلوس اور احتجاج کے باعث 23 اور 24 نومبر کو صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک بند رہے گا۔ دریائے چناب پہ واقع گجرات ٹول پلازہ اور نیو خانکی بیراج کے دونوں اطراف رکاوٹیں ،راولپنڈی اور لاہور جانے والی ٹریفک کو مکمل طور پر معطل کر دیا گیا۔ دریائے چناب پل کے دونوں اطراف ضلع گجرات اور ضلع گوجرانوالہ کی پولیس تعینات ہے جو لوکل پیدل سفر کرنے والے اور موٹرسائیکل سوار مسافروں کو بھی گزرنے نہیں دے رہے ہیں۔ موٹر وے انٹر چینج بھیرہ کو تا حکم ثانی ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ۔کراچی کینٹ ریلوے سٹیشن سے سندھ کے مختلف ٹریننگ سینٹرز کے زیر تربیت 1350 سے زائد جوان اسلام آباد روانہ ہوگئے ہیں۔دوسری طرف لاہور سے نامہ نگار کے مطابق پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج اور اسلام آباد جلسے کی کال کے پیش نظر لاہور میں متحرک کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔ پولیس نے شاہدرہ کے داخلی و خارجی راستوں پر سپیشل سکواڈ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پولیس ٹیموں کی پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریوں، شہر کے مختلف علاقوں میں ان کے گھروں، دفاتر اور دیگر مقامات پر چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔ اب تک 500 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی نے کل 24 نومبر کے احتجاج کے لیے پلان کو حتمی شکل دے دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 24 نومبرکو پی ٹی آئی کے ملک بھرسے قافلے اسلام آباد روانہ ہوں گے، اسلام آباد پہنچنے میں 2 سے 3 دن لگیں گے۔ ذرائع کے مطابق تمام ورکرز اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے، 26 نومبر کو اسلام آباد میں داخل ہونا ہے۔ قیادت کے ہمراہ علیمہ خان، عظمیٰ خان اور رانی خان بھی موجود ہوں گی۔ اسلام آباد پہنچ کر دھرنے کا پروگرام بھی پلان کا حصہ ہے۔ احتجاج کیلئے آنے والوں کو دور دراز علاقوں میں ہی قانون کی گرفت میں لیا جائے گا۔ صوبوں سے 30 ہزار پولیس اہلکار‘ ایف سی دستے طلب‘ اسلام آباد پہنچ گئے۔ پنجاب سے 19 ہزار اہلکار و افسران‘ سندھ پولیس کے پانچ ہزار اہلکار‘ ایف سی کے پانچ ہزار اور آزاد کشمیر پولیس کے ایک ہزار اہلکار اسلام آباد پہنچ گئے۔ فیروزوالہ سے نامہ نگار کے مطابق نارنگ منڈی، مریدکے اور بھکھی کے گرد و نواح کے علاقوں سے اب تک 23 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ زیادہ تر کا تعلق انصاف یوتھ ونگ سے ہے۔ پی ٹی آئی کے ساڑھے چار سو کے لگ بھگ فعال اور سابقہ ریکارڈ یافتہ کارکنوں کی فہرستیں تیار کی گئی ہیں۔ گرفتاری سے بچنے کے لیے نائب صدر انصاف لائرز ونگ وسطی پنجاب سلمیٰ تصدق ایڈووکیٹ، سابق وزیر قانون پنجاب چوہدری خرم شہزاد ورک، رکن قومی اسمبلی خرم منور منج، پاکستان تحریک انصاف کے ارکان پنجاب اسمبلی محمد طیاب راشد سندھو، سردار سرفراز ڈوگر، وقاص محمود مان، خرم اعجاز چٹھہ، اویس عمر ورک، اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر آفتاب ڈھلوں، شبیر حسین گادھی، وقاص محمود گجر، میاں ظفر اقبال، حمید بنگش، جمیلہ یونس، نجم السحر سمیت درجنوں کارکن اپنے گھروں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں، ضلع شیخوپورہ میں واقع موٹروے کے پانچوں انٹر چینج بند کر دیئے گئے۔ پشاور اسلام آباد اور لاہور اسلام آباد موٹر ویز سمیت ملک کی 5 موٹر ویز بند کر دی گئیں۔ موٹر وے ایم ون اور ایم 2 ‘ ایم 3 لاہور تا عبدالحکیم‘ ایم 4 پنڈی بھٹیاں تا ملتان اور ایم 11 سیالکوٹ تا لاہور مرمت کیلئے بند رہے گی۔ گوجرانوالہ نمائندہ خصوصی کے مطابق پولیس کے پی ٹی آئی راہنمائوں اور متحرک کارکنوں کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے، ایک سو کے قریب کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔ جنرل بس سٹینڈ سمیت تمام گاڑیوں کے اڈے بند کر دیئے گئے، تمام داخلی و خارجی راستے کنٹینر لگا کر سیل کر دئیے گئے۔ پی ٹی آئی کے ایم پی اے چوہدری طارق‘ لالہ اسد اللہ پاپا دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں میں چھاپے‘ گرفتاری عمل میں نہ لائی جا سکی۔ موڑکھنڈا نامہ نگار کے مطابق پولیس نے متعدد رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ چودھری غلام رسول نواز سندھو ایڈووکیٹ کے ڈیرے پر چھاپے میں ملازم جب کہ شیخ مسعود میاں میری اور اختر مغل کو گرفتار کر لیا گیا۔ نوشہرہ ورکاں نامہ نگار کے مطابق پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف پولیس کا کریک ڈاؤن جاری۔ مختلف مقامات پر چھاپے مار کر متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ اکثر کارکن روپوش ہو چکے ہیں۔ پولیس کی کریک ڈاؤن لسٹ میں ایسے افراد کے نام بھی شامل ہیں جو پی ٹی آئی چھوڑ کر مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو چکے ہیں۔ ماموں کانجن نامہ نگار کے مطابق پی ٹی آئی کے5 کارکنوں محمد نواز نواز لاہوری پٹھان اور جاوید ناہنا سمیت 5 کو گرفتار کر لیا تاہم پولیس ممبر صوبائی اسمبلی نور شاہد نور کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔ لاہور پولیس نے خواجہ ریاض محمود کو حراست میں لے لیا۔ کوئٹہ میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے ٹولیوں کی شکل میں روانگی کی کوشش کی۔ پولیس نے پی ٹی آئی کے قافلے کو منتشر کر دیا۔