پی ٹی آئی کا آج تمام شہروں سے احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ: ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے: گنڈا پور
پشاور + اسلام آباد (بیورو رپورٹ + اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعلیٰ ہاؤس پشاورمیں پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کے اجلاس میں آج 24 نومبر کے احتجاج کا فیصلہ برقرار رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے ہر صورت اسلام آباد پہنچنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں سابق صدر عارف علوی، بیرسٹر گوہر، اسد قیصر، شبلی فراز اور شیخ وقاص اکرم‘ وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر سیف سمیت پارٹی کے دیگر رہنما بھی شریک تھے۔ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے اجلاس کو حکومت کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کو بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈاپور کی بانی سے ملاقاتوں کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ اسلام آباد مارچ کا حتمی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں جی ٹی روڈ کے ذریعے قافلوں کو روانہ کرنے پر مشاورت کی گئی۔ ہزارہ، مالاکنڈ کے قافلوں کے لئے مختلف روٹس کے آپشن زیر غور آئے جب کہ ہیوی مشینری کو اٹک، صوابی تک پہنچانے کے لئے بھی بات چیت ہوئی۔ دریں اثناء وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو کارکنوں کا خیال رکھنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ وزیراعلیٰ کے ترجمان فراز مغل نے میڈیا کو بتایا کہ احتجاج کی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں، ہر صورت اسلام آباد جائیں گے، کنٹینرز ہٹانے کیلئے بھاری مشینری بھی احتجاجی ریلی کے ساتھ ہو گی۔ ترجمان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ کسی کی خواہش پر قوم پرامن احتجاج سے دستبردار نہیں ہو گی، اسلام آباد سے جاری بیان میں ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ عوام سے آزادانہ نقل و حرکت، تجارت، روزگار، مواصلات وغیرہ جیسے تمام حقوق چھین لئے گئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ تمام رکاوٹیں توڑ کر ڈی چوک پہنچیں گے۔ آئین ہمیں پُرامن احتجاج کا حق دیتا ہے، کسی صورت سرنڈر نہیں کریں گے، آج (24 نومبر کو) پوری قوم سڑکوں پر ہو گی۔ پولیٹیکل کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ بانی چیئرمین کی ہدایت کے مطابق ہماری پُرامن احتجاجی تحریک کا آغاز آج 24 نومبر کو ہر شہر سے ہو گا اور قافلے اسلام آباد کی طرف اپنے سفر کا آغاز کریں گے۔ یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے اہداف حاصل نہیں کر لئے جاتے۔ شیخ وقاص اکرم نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ یہ خبریں غلط ہیں کہ ہم احتجاج مؤخر کر رہے ہیں۔ مربوط طریقے سے مذاکرات شروع ہوتے ہیں تو ڈائیلاگ کیلئے تیار ہیں جب تک کوئی پختہ اقدام نہیں لیا جاتا 24 نومبر کا احتجاج مؤخر نہیں ہو گا۔ احتجاج مؤخر کرنا مسئلے کا حل ہی نہیں اگر مذاکرات ہوتے‘ ہمارے لوگ رہا ہوتے‘ بانی پی ٹی آئی بھی رہا ہوتے تو پھر بات ہو سکتی تھی۔ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بوکھلاہٹ میں وفاقی و پنجاب حکومت موٹروے اور شاہراہیں بند نہ کرے، انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا مطالبہ عمران خان اور کارکنوں کی رہائی ہے، اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے ہم ہر حد تک جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں اگر ہمارا نقصان ہوا تو وفاقی حکومت ذمہ دار ہوگی، حکومت نے گولیاں چلائیں اور تشدد کیا تو نقصان کی ذمہ دار ہو گی۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا جو حکم ملا ہے اس پر ہر صورت عمل کروں گا، حکومت سے مذاکرات کا آغاز بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے بعد ہو گا۔ میرا اختیار بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے جو وہ کہیں گے کروں گا، میں اور پی ٹی آئی کارکن ہر صورت میں ڈی چوک پر پہنچیں گے۔ بانی پی ٹی آئی اور دیگر قیدیوں کی رہائی اور مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد میں رہیں گے۔ راستے بند ہونے کے باوجود اسلام آباد پہنچے تھے۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے 24 نومبر کے احتجاج میں شریک نہ ہونے کا اعلان کر دیا۔ بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی خرابی طبیعت کے باعث احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی۔ پی ٹی آئی قیادت کا لاہور اور پنجاب کیلئے احتجاجی پلان تبدیل کرنے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق لاہور کے ارکان اسمبلی‘ ٹکٹ ہولڈرز اور کارکنان بتی چوک پر احتجاج کریں گے۔ راستوں کی بندش کی وجہ سے دیگر اضلاع کے رہنما اپنے اپنے علاقوں میں احتجاج کریں گے۔ راستے کھلنے کے بعد دیگر شہروں سے بھی لوگ اسلام آباد کا رخ کریں گے۔
اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ)چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خان صاحب باس ہیں ان کی کال فائنل کال ہے۔ کمیٹی اجلاس میں احتجاج مؤخر کرنے پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے مجھ سے رابطہ کیا تھا میں نے کہا معاملہ پارٹی کے سامنے رکھوں گا۔ محس نقوی سے صرف ایک بار رابطہ ہوا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا یہ فائنل آرڈر نہیں آرڈر میں ہمیں سنا ہی نہیں گیا۔ ہمارے حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔ حکومت سے صرف ابتدائی رابطہ ہوا حکومت نے جلسہ موخر کرنے کا مطالبہ نہیں کیا۔ ہمیں کسی نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی یقین دہانی نہیں کروائی تھی۔ ہماری کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں بانی پی ٹی آئی رہا ہو جاتے ہیں۔ مذاکرات تو پھر بھی آگے چلنے ہیں۔ ابھی تک ہماری بات چیت اس سطح پر نہیں۔ موٹر ویز‘ ٹرانسپورٹ بند‘ ہاسٹلز خالی کرا لئے گئے۔ آگے بڑھے لوگوںکا حق کہ پرامن طریقے سے آئیںاور اپنا احتجاج کریں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بشریٰ بی بی کا نہ توشہ خانہ سے کوئی تعلق ہے نہ پیسے لئے۔ کب تک نشانہ بنائیں گے ویڈیو بیان میں بشریٰ بی بی نے سعودی عرب کا نام نہیں لیا، احتجاج میں شرکت نہیں کریں گی۔شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ اگر آج لاکھوں لوگ باہر آ گئے تو مجھے بانی پی ٹی آئی کی یقینی رہائی دکھ رہی ہے۔ حکومت کچھ بھی کر لے ہم نے نہیں ڈرنا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عدالتی فیصلے کو وجہ بنا کر احتجاج کو نہیں روکا جا سکتا۔ پہلے مرحلے میں احتجاج زیروپوائنٹ پر ہو گا۔ تعداد حیران کن ہو گی۔