متعدد گرفتار ڈی چوک پہنچیں گے: رہنما پی ٹی آئی
پشاور‘ لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، شیخوپورہ+ گوجرانوالہ (اپنے سٹاف رپورٹر سے+نامہ نگاران+نمائندگان خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) راولپنڈی سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں پولیس کے کریک ڈائون اور پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس میں جھڑپوں کے دوران درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ راولپنڈی میں فیض آباد انٹرچینج سے پی ٹی آئی 2سرکاری ملازمین سمیت 10پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ راولپنڈی پولیس نے فیض آباد آئی جے پی روڈ پر پی ٹی آئی کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا اور 60 کے قریب کارکنان کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ آئی جے پی روڈ پر پی ٹی آئی کے 100 سے 150 کارکن موجود تھے جنہیں منشتر کیا گیا۔ دوسری جانب پی ٹی آئی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ پنجاب کے مختلف شہروں سے اب تک 490 کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ 100 لاپتہ ہیں۔ سرکاری ذرائع کا بتانا ہے کہ بشریٰ بی بی بھی پی ٹی آئی کے احتجاجی قافلے میں شامل ہیں تاہم بشریٰ بی بی الگ گاڑی میں سوار ہیں۔ اسلام آباد پولیس نے 300 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لیا جبکہ ڈیرہ غازی خان سے 85 افراد پکڑ لیے۔ فیصل آباد کے سرگودھا روڈ پر پی ٹی آئی کے ایم پی اے بشارت ڈوگر کو حراست میں لے لیا گیا۔ دو بسوں میں سوار پی ٹی آئی کے 32کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ وزیر آباد سے نامہ نگار کے مطابق خانکی بیراج ٹول پلازہ پر بھی گاڑیوں کی لمبی قطاریں، ایمبولینس میں میت کو بھی گھنٹوں روکے رکھا گیا۔ جبکہ مقامی نوجوان کی بارات بھی گجرات جانے کے لیے مشکلات کا شکار رہی۔ سیالکوٹ، لاہور اور اسلام آباد ایئرپورٹ تک پہنچنے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔ ساہیوال سے پی ٹی آئی کے200 کے قریب کارکنان گرفتار،کسی کے خلاف مقدمہ در ج نہ ہوسکا۔ حافظ آباد نمائندہ نوائے وقت کے مطابق پنڈی بھٹیاں صدر کے علاقہ سے پی ٹی آئی کے متعدد کارکن گرفتار کئے گئے۔ چچا وطنی سے پی ٹی ائی کے ایم این اے صدر ویسٹ پنجاب رائے حسن نواز اور 16 کارکنوں کو اسلام آباد روانگی کے دوران گرفتار کر لیا گیا ۔ ملتان سے 3 ارکان قومی اسمبلی زین قریشی، عامر ڈوگر، معین ریاض قریشی شامل کو گرفتار کر لیا گیا، ملتان سے اسلام آباد جارہے تھے۔ میانوالی سے پی ٹی آئی کے قافلے اسلام اباد روانہ ہو گئے۔ ایم این اے جمال احسن خان، بیرسٹر عمیر خان، ملک احمد خان بھچر، ایم پی اے امین اللہ خان، ایم پی اے ممتاز وویمن ونگ کی راہنما عمارہ نیازی کی قیادت میں داؤد خیل غنڈی سے قافلہ روانہ ہوا۔ سی پیک پر پہنچنے سے پہلے پولیس کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی۔ دریں اثنا لکی مروت سے کے پی کے کا قافلہ کنڈل کے راستے عیسیٰ خیل پہنچا۔جہاں پولیس نے قافلے پر شیلنگ بھی کی۔صوبائی دارالحکومت لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں سمیت دیگر مقامات پر کنٹینرز لگائے گئے۔ ریلی پر شدید لاٹھی چارج کیا گیا۔ سیکرٹری اطلاعات لاہور حافظ ذیشان، سابق ایم پی اے ندیم عباس بارا چیئرمین یو سی اعظم ورک، یوسف وائیں ایڈووکیٹ، ضمیر احمد چھیڈو کو ہائیکورٹ کے قریب ہجویری ٹاور سے گرفتار کیا جبکہ خواتین سمیت دیگر کارکنوں کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں پر ریلی نکالی۔ جین مندر کے قریب پولیس نے کارکنان پر لاٹھی چارج کیا۔ ریلی منتشر ہوگئی جبکہ پولیس نے کچھ کارکنان کو گرفتار بھی کیا۔ لاہور سے اسلام آباد جانے والی موٹر وے لاہور رنگ روڈ تمام انٹرجینجز سے ٹریفک کے لئے مکمل بند کردی گئی تھی۔ راوی پل، پرانا راوی پل، سگیاں راوی پل، ایسٹرن بائی پاس اور بابوصابو آنے جانے کے لئے مکمل بند تھے۔ رائے ونڈ روڈ، فیروز پور روڈ، گجومتہ ٹریفک کے لئے کھلے تھے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی احتجا ج کی کال پر احمد چٹھہ اور بلال اعجاز کی قیادت میں قافلے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئے۔ تتلے عالی میں کارکنوں نے ایس ایچ او سمیت پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنا کر ایم پی اے میاں ارقم کو چھڑوا لیا، پہلوانوں کے شہر گوجرانوالہ میں پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی احتجاج کرتا ہوا نظر آیا اور نہ قافلے دکھائی دئیے، کپتان کے حکم کے مطابق ممبر قومی اسمبلی مبین عارف جٹ بیرون ملک ہونے کی وجہ سے ان کی جگہ انکے بھائی منیب عارف جٹ اپنے حلقہ سے قافلے کی قیادت کر رہے ہیں، ایم پی اے کلیم اللہ خان کی قیادت میں جانیوالے قافلہ کی گکھڑ منڈی پولیس کیساتھ جھڑپ ہوئی لیکن وہ گرفتار ہونے سے بچ گئے جبکہ عاصم چیمہ نامی ایک کارکن غائب ہے۔ میاں ارقم کو حراست میں لئے جانے پر پولیس اور کارکنوں کے مابین جھڑپ ہو گئی ،کارکنوں نے ایس ایچ او سمیت پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ایم پی اے میاں ارقم کو چھڑوالیا بعدازاں میاں ارقم اور بلال اعجاز کو موٹرسائیکلوں پر وہاں سے روانہ کر دیا گیا، تاہم چھ کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ ادھر شہر بھر میں موبائل انٹر نیٹ سروس بھی معطل رہی۔ شیخوپورہ نمائندہ خصوصی کے مطابق شیخوپورہ سے قافلے روانگی کے وقت پولیس کی کارروائیاں حلقہ پی پی 142 کے رکن اسمبلی چودھری وقاص محمود مان اپنے ڈیرہ سے کارکنوں کے ہمراہ جبکہ رکن صوبائی اسمبلی چودھری اویس عمر ورک ‘ حلقہ این اے 114 کے ٹکٹ ہولڈر چودھری علی اصغر منڈا‘ ٹکٹ ہولڈر ابوذر چدھڑ جی ٹی روڈ رانا ٹاؤن کے قریب سے اسلام آباد جاتے ہوئے گرفتار‘ حلقہ پی پی 144 کے رکن صوبائی اسمبلی سردار سرفراز ڈوگر کو سرکاری خورد کے قریب اس وقت پولیس نے روکا جب وہ بہت بڑے قافلہ کے ہمراہ شیخوپورہ کی طرف آ رہے تھے کارکنان کی مداخلت سے سرفراز ڈوگر بچ نکلنے میں کامیاب۔ رکن قومی اسمبلی حلقہ این اے 115 چودھری خرم شہزاد ورک کا قافلہ جس میں چند کاریں اور درجنوں موٹر سائیکلیں شامل تھیں پولیس کا چکمہ دیتا ہوا گھنگ روڈ سے نبی پورہ وہاں سے لاہور روڈ پر آ کر بتی چوک پہنچ کر تیتر بتر ہو گیا اور رکن قومی اسمبلی خرم شہزاد ورک بھی پولیس کو جل دیکر اسلام آباد کی طرف روانہ ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق چودھری علی اصغر منڈا‘ اویس عمر ورک اور ابوذر چدھڑ کو ڈی ایس پی نے 300 سے زائد پولیس اہلکاران کی نفری لگا کر گرفتار کیا جبکہ دوسری طرف انصاف لائرز فورم کی لیگل ٹیم سلمیٰ تصدق ایڈووکیٹ ‘ ملک جاوید کھوکھر‘ طاہر محمود تنگ و دیگر نے مقدمہ نمبر 3430/25 میں گرفتار حسن وغیرہ 6 گرفتار کارکنان کو رہا کروا دیا ہے۔ قصور نمائندہ نوائے وقت کے مطابق پی ٹی آئی احتجاج میں جانے والے قافلے اور پولیس میں فیروز پور روڈ پر جھڑپیں‘ پولیس نے 10 سے زائد کارکنان کو گرفتار کر لیا۔ مہر سلیم ایڈووکیٹ ‘ حاجی مقصود صابری کر رہے تھے۔ شیلنگ سے کارکنان منتشر ہو گئے۔ ننکانہ صاحب نامہ نگار کے مطابق گزشتہ روز سابق وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ کے گائوں سے پی ٹی آئی کے رہنمائوں کی قیادت میں ورکر اسلام آباد کے لیے روانہ ہونے لگے تو مانگٹانوالہ روڈ پر کالی بیر کے قریب پولیس نے ان کو روک لیا اس موقعہ پر پولیس نے سابق ٹکٹ ہولڈر پی پی 134مہر سہیل منظور گل، سابق ضلعی تحریک انصاف صدر پیر سرور شاہ ، صوبائی صدر آئی ایس ایف رائے فیصل محمود کھرل ، غلام الرسول سندھو، رائے جہانگیر بھٹی اور عامر اقبال گجر کو گرفتار کر کے تھانہ صدر ننکانہ صاحب کی حوالات میں بند کردیا اور اسکے بعد مزید 7کارکنوں کو بھی دھر لیاگیا۔ مجموعی طور پر تین درجن سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ ننکانہ صاحب نامہ نگار کے مطابق سانگلہ ہل فیصل آباد روڈ کے علاوہ شیخوپورہ فیصل آباد روڈ پر شاہکوٹ ٹول پلاز ہ بھی بند کردیا گیا۔ موڑکھنڈا نامہ نگار کے مطابق پارٹی کے سینئر رہنماوں سرور شاہ۔ٹکٹ ہولڈر سہیل منظور گل۔چودھری غلام رسول نواز سندھو ایڈووکیٹ کو دیگر ساتھیوں کے ہمراہ اسلام آباد روانگی کے لیے جلوس کی قیادت کرتے ہوئے ننکانہ کے قریب سے گرفتار کر لیا گیا۔الہ آباد/ ٹھینگ موڑ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق پی ٹی آئی کا احتجاج و دھرنا چوک آلہ آباد سے سینکڑوں کارکنان ریلی کی شکل میں اسلام آباد کے لیئے روانہ،ریلی کی قیادت ایم این اے حلقہ 133عظیم لکھوی اور سردار وقاص حسن مؤکل نے کی۔ بعدازاں تحریک انصاف کے مرکزی راہنما و ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر عظیم الدین زاھد لکھوی سمعیت 2 درجن سے زائد کارکنان کی گرفتار پر عوامی ؤ سماجی حلقوں کا شدید احتجاج ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ شرقپور شریف نامہ نگار کے مطابق تحصیل بھر میں پولیس کا کریک ڈاؤن جاری رہا اور پولیس نے مختلف اداروں کے حکام کی مدد سے اب تک 7 کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ فیروز والہ نامہ نگار کے مطابق بھکھی کے علاقہ سے وقاص محمود مان ایم پی اے جبکہ خانقاہ ڈوگراں کے قریب سے سردار سرفراز احمد ڈوگر ایم پی اے کو ان کے ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے گھروں اور ڈیروں پر چھاپے مارے جن میں بیسیوں کارکنان کو حراست میں لیا گیا۔ رکن قومی اسمبلی خرم شہزاد ورک کے 20 کارکنان کو حراست میں لیکر ان کی گاڑیاں قبضہ میں لے لیں۔ اس دوران خرم شہزاد ورک بچ کر نکلنے میں کامیایب ہو گئے تو انہیں دوبارہ بتی چوک میں پولیس نے گھیرا ڈال لیا۔ 30 کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا۔ بعدازاں پولیس نے خرم شہزاد ورک ایم این اے کو بھی گرفتار کر لیا‘ یوں دو روز میں گرفتار کارکنان کی تعداد 300 سے زائد ہو گئی ہے۔ پی ٹی آئی احتجاج کے پیش نظر چونگی نمبر 26، منڈی موڑ، نائنتھ ایونیو، ایکسپریس وے، کلب روڈ، بھارہ کہو، مری روڈ، قائداعظم یونیورسٹی روڈ سمیت اسلام آباد کے تمام راستے، فلائی اوور اور انٹرچینج کنٹینروں سے سیل کئے گئے۔ صرف موٹرسائیکل سوار کونے کھدروں سے جڑواں شہروں کے آر پار جاسکے۔ فیض آباد ٹرانسپورٹ اڈوں کی جانب سے اتوار کی شام اچانک پی ٹی آئی کے کارکنان نعرے لگاتے ہوئے نمودار ہوئے جس کے ساتھ ہی کارکنوں نے پولیس پر پتھرائو کردیا جبکہ پولیس نے مشتعل کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔ پی ٹی آئی کے کارکنان وہاں سے منتشر ہوگئے۔ شمس آباد راولپنڈی میں پولیس نے کئی کارکن پکڑ کر تھانوں میں پہنچا دئیے۔ آنسو گیس سے قریبی عمارتوں میں رہائش پذیر شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پی ٹی آئی کے کارکنان ڈھوک کالا خان کی جانب سے اسلام آباد ایکسپریس وے پر نمودار ہو کر پولیس پر پتھرائو کرنے لگے جنہیں منتشر کرنے کے کیلئے آنسو گیس استعمال کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس کے لاٹھی چارج سے پی ٹی آئی کی مقامی رہنما سیمابیہ طاہر زخمی ہو گئیں جبکہ پولیس نے صداقت علی عباسی اور کرنل (ر) اجمل صابر کو حراست میں لے لیا۔ اسلام آباد ایکسپریس وے پر کارکنان نے کنٹینرز پر لگائے گئے پردے نذر آتش کر دئیے اور نعرے لگاتے رہے۔
پشاور+ اسلام آباد (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے۔تحریک انصاف کے احتجاج کو روکنے کیلیے پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے اسلام آباد کیلیے روانہ ہوئے۔ بلوچستان اور سندھ کے قافلے خیبرپختونخوا پہنچے جہاں سے وہ وزیراعلیٰ کی قیادت میں نکلنے والے قافلے میں شریک ہوئے۔ وزیراعلیٰ نے صوابی میں کارکنان سے مختصر خطاب میں کہا کہ اب ہمیں آگے بڑھنا ہے اور عمران خان کی رہائی تک واپس نہیں آنا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ساری طاقت راستہ کھولنے میں لگانی ہے۔ وزیراعلیٰ کی زیر قیادت صوابی سے روانہ ہونے والا پی ٹی آئی کا بڑا قافلہ، پنجاب کی حدود میں داخل ہوا تو اٹک پْل، چھچھ انٹرچینج اور غازی برتھا نہر پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی۔ وزیراعلیٰ غازی مقام پر خطاب میں کہا کہ کارکنان تیاری کریں کیونکہ آگے مقابلہ کرنا ہے۔بشریٰ بی بی نے کارکنان سے مختصر خطاب میں کہا کہ آپ اپنی گاڑیوں میں بیٹھیں، ہمیں تیز جانا ہے اور خان کو لیے بغیر واپس نہیں آنا ہے۔ ہری پور سے آنے والے قافلے کے شرکا اٹک پْل پر پہنچے تو پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی جس پر مظاہرین نے اطراف میں موجود گرین بیلٹ جبکہ غازی پْل پرکھڑی ایک سوزوکی کو بھی نذر آتش کیا۔ بعد ازاں احتجاجی مظاہرین نے آنسوگیس چلانے والے پولیس ملازم کو موٹر سائیکل کی ٹکر مارکر زخمی کیا اور پھر اْسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ تحریک انصاف نے پنجاب کی حدود میں داخل ہونے کے بعد حکمت عملی تبدیل کی اور ٹیکسلا پہنچنے والے ہزارہ ڈویژن کے قافلوں کو جی ٹی روڈ سے واپس موٹروے برہان ریسٹ ایریا پہنچ کر گنڈاپور کے قافلے میں شامل ہونے کی ہدایت کردی۔ طے کیا ہے کہ کٹی پہاڑی کی رکاوٹ آج رات ہی عبور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب قافلے کی صورت میں ٹیکسلا پہنچے جہاں چیک پوسٹ پر پولیس نے قافلے پر شیلنگ کی۔ پی ٹی آئی کارکنان نے پیش قدمی جاری رکھی۔قافلہ گانگو باہتڑ پر پولیس رکاوٹ کو عبور کرکے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگیا۔ ٹیکسلا سے تیمور مسعود کی قیادت میں پی ٹی آئی قافلہ بھی عمر ایوب کے قافلے میں شامل ہوگیا، د عمر ایوب کے قافلے کا ٹیکسلا جی ٹی روڈ پر واقع کٹی پہاڑی مارگلہ کے مقام پولیس اور رینجرز سے آمنا سامنا ہوگا۔ اس سے قبل وزیراعلی کے پی کی قیادت میں قافلہ صوابی سے روانہ ہوا، بشری بی بی بھی قافلے میں شامل ہیں۔ بشری بی بی کا کہنا تھا کہ ہم ورکرز سے اس کی فیملی کی شمولیت کی توقع رکھتے ہیں تو خان کی فیملی سب سے پہلے اس مارچ کا حصہ ہوگی، خان کے دیے گئے اہداف کامیابی سے حاصل کریں گے۔ شیخ وقاص کا کہنا تھا کہ بشری بی بی ورکر کے شانہ بشانہ عمران خان کے دیے گئے اہداف کے حصول کے لیے اسلام آباد جا رہی ہیں۔ وزیراعلی نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔ علی امین نے کہا کہ جتنے بھی راستے بند کریں ہم کھولیں گے، جتنا وقت لگ جائے ڈی چوک پہنچنا ہے، جتنا چاہے تشدد کرلیں عوام نکل چکے ہیں۔ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائی سمیت تمام مطالبات کی منظوری تک ڈی چوک پر بیٹھیں گے۔ مشیر اطلاعات خیبرپی کے بیرسٹر سیف نے کہا جعلی سلطنت کو دوام دینے کیلئے چچا بھتیجی لاشیں گرانا چاہتے ہیں، حواس باختہ حکومت نے پاکستان کو کنٹینرستان بنایا ہوا ہے، جعلی حکومت نے لاشیں گرانے کا پلان بنایا ہوا ہے۔ سابق صدر عارف علوی نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو رہا کرنا پڑے گا اور حکومت کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ پشاور سے قافلے میں شریک سابق صدر عارف علوی نے گفتگو میں کہا کہ مذاکرات کا وقت ختم ہوگیا، ملک اورعدلیہ کوآزاد کرناہوگا، بانی پی ٹی آئی نے آج تک کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، آج 90 فیصد لوگ ہمارے ساتھ ہیں۔ اپوزیش لیڈر عمرایوب نے کہا ہمارا ایک ہی مشن ہے کہ ہم اپنے مطالبات منوائیں۔ عمران خان کی رہائی ہمارا مشن اور ہمارا ہدف اسلام آباد ہے۔ قافلے کی روانگی سے قبل تحریک انصاف میں احتجاج کے معاملے پر اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔ بشری بی بی اور گنڈاپور کے درمیان احتجاجی قافلے کی قیادت پر تکرار، سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہوا۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ بشری ٰبی بی پشاور سے نکلنے والے قافلے کی قیادت کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جبکہ گنڈا پور کا موقف ہے کہ بشری ٰبی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ سابق خاتون اول گاڑی میں بیٹھی رہیں۔