• news

آئینی بنچ نے سواتی کیخلاف ، بھونگ انڑچینج تعمیر پر ازخود نوٹس تمٹادیئے ، منشیات فروشی پر جواب طلب 

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے خلاف اور بھونگ انٹرچینج تعمیر از خود نوٹس کیس نمٹا دیئے جبکہ آئینی بنچ نے نمونیہ اور ہیپاٹائٹس ادویات فراہمی کیس میں ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ عدالت نے صحافیوں کو جاری نوٹسز اور تحقیقات سے متعلق ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ ایف آئی اے افسران کے دستخطوں کے ساتھ رپورٹ جمع کروائی جائے آئینی بنچ نے تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی سے متعلق کیس میں اے این ایف اور تمام صوبوں سے تحریری جواب بھی طلب کر لیا ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ نے مختلف مقدمات کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ بتائیں منشیات کی روک تھام کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے؟ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اے این ایف کے مخبری کے نظام کے تحت جاسوسی کا نظام قائم کریں، سب سے زیادہ منشیات جیلوں میں سپلائی ہوتی ہے، اتنی منشیات بارڈرز کے ذریعے سپلائی نہیں ہوتی جتنی جیلوں میں سپلائی ہو رہی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق رپورٹ میں لکھا گیا وہاں صرف ہیروئن کا استعمال ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ کیا ہیروئن پی کر ختم کر دی گئی ہے، پتہ نہیں رپورٹ میں کونسی ہیروئن کا ذکرکیا گیا ہے۔ بلوچستان کی رپورٹ پر مجھے خوشی بھی ہے اور حیرت بھی، کالجز میں بھی منشیات فروخت ہو رہی ہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے مزید کہا کہ منشیات سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ تو خیبرپختوا ہے، صوبہ خیبرپختوا خاموش کیوں ہے۔؟ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اصل معاملہ ہی خیبرپختونخوا اور بلوچستان کا ہے۔ بھونگ انٹرچینج کی تعمیر پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران وکیل رئیس منیر نے مؤقف اپنایا کہ بھونگ میں ہندو مندر جلائے جانے پر یہ از خود نوٹس لیا گیا تھا، کیس سماعت کے دوران بھونگ ایریا تک رسائی کا ایشو سامنے آیا۔ وکیل رئیس منیر نے کہا کہ بھونگ تک رسائی کے لیے پولیس اور انٹرچینج کے معاملات اٹھے تھے، عدالت نے رسائی کے لیے بھونگ انٹرچینج کی تعمیر کا حکم دیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ پھر پنجاب حکومت سے پوچھ لیتے ہیں، جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ بھونگ میں ایس پی آفس بنا دیا گیا ہے۔ انٹرچینج کی تعمیر کے لیے فنڈز وفاقی حکومت نے جاری کرنا ہیں۔ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) کے وکیل نے کہا کہ بھونگ انٹر چینج کا کنڑیکٹ دیا جا چکا ہے۔ بھونگ انٹر چینج کے لیے فنڈز مختص ہو چکے ہیں، جس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ اگر فنڈز مختص ہو گئے ہیں تو پھر بات ختم، سپریم کورٹ میں صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق درخواست پر بھی آئینی بنچ نے سماعت کی۔ عدالت نے صحافیوں کو جاری نوٹسز اور تحقیقات سے متعلق ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ ایف آئی اے افسران کے دستخطوں کے ساتھ رپورٹ جمع کروائی جائے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ صرف زبانی کہنے سے مقدمہ ختم نہیں ہو گا، کیا ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف کوئی اپیل زیرالتوا ہے؟ پیکا ایکٹ سے متعلق مقدمہ ہائیکورٹ میں بھی تھا، اس کا کیا بنا ؟پریس ایسوسی ایشن کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ مقدمے میں ابھی ایشوز موجود ہیں، 60 کے قریب صحافیوں کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے، ہائیکورٹ نے پیک ایکٹ کے سیکشن کو ختم کر دیا تھا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ صحافیوں کو جاری کردہ نوٹسز بھی ختم ہو چکے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ صرف کہہ دینے سے ایشو ختم نہیں ہوتا۔ جسٹس محمد جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ صحافیوں کو بھی اپنا کوڈ آف کنڈکٹ بنانا ہو گا جبکہ وی لاگ کریں لیکن بات شائستگی سے کریں۔ آئینی بنچ نے ایک اور کیس میں  نمونیہ اور ہیپاٹائٹس ادویات فراہمی کیس میں ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی سے رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے کہا کہ جمع رپورٹ میں بتایا جائے کیا ادویات کی قلت کا معاملہ حل ہو گیا ہے۔ ڈریپ رپورٹ آجائے تو پھر معاملے کو نمٹانے کا دیکھیں گے۔ آئینی بنچ نے سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے خلاف ازخود نوٹس بھی نمٹا دیا ہے، جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ فوجداری داری واقعے پر اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی، فوجداری مقدمے میں اعظم سواتی جائیدادوں کا معاملہ کدھر سے آ گیا۔؟ بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اعظم سواتی کے ٹیکس یا جائیدادوں کے معاملے کو متعلقہ محکمے دیکھیں جبکہ جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ اعظم سواتی نے بطور وزیر کوئی اچھا کام نہیں کیا تھا۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ فوجداری معاملہ پر ٹرائل چل رہا ہے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فوجداری ٹرائل چل رہا ہے تو ٹھیک ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اعظم سواتی پر بطور وزیر اپنے آفس کا غلط استعمال کا الزام تھا جبکہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر کوئی متاثرہ فریق ہے تو اعظم سواتی کے خلاف متبادل فورم سے رجوع کرے۔

ای پیپر-دی نیشن